Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 113
قَالُوْا نُرِیْدُ اَنْ نَّاْكُلَ مِنْهَا وَ تَطْمَئِنَّ قُلُوْبُنَا وَ نَعْلَمَ اَنْ قَدْ صَدَقْتَنَا وَ نَكُوْنَ عَلَیْهَا مِنَ الشّٰهِدِیْنَ
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
نُرِيْدُ
: ہم چاہتے ہیں
اَنْ
: کہ
نَّاْكُلَ
: ہم کھائیں
مِنْهَا
: اس سے
وَتَطْمَئِنَّ
: اور مطمئن ہوں
قُلُوْبُنَا
: ہمارے دل
وَنَعْلَمَ
: اور ہم جان لیں
اَنْ
: کہ
قَدْ صَدَقْتَنَا
: تم نے ہم سے سچ کہا
وَنَكُوْنَ
: اور ہم رہیں
عَلَيْهَا
: اس پر
مِنَ
: سے
الشّٰهِدِيْنَ
: گواہ (جمع)
وہ بولے کہ ہماری خواہش ہے کہ تم اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل تسلّی پائیں۔ اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے (سچ کہا ہے اور ہم اس (خوان کے نزول) پر گواہ رہیں۔
آیت نمبر 115, 114, 113 تفسیر : (قالوا نرید) یعنی ہم نے یہ سوال اس وجہ سے کیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ (ان نکل منھا) بطور تبرک نہ کہ ضرورت کی وجہ سے تاکہ اللہ کی قدرت کا یقین ہوجائے ( وتطمین (پر سکون ہوجائیں) قلوبنا ونعلم ان قد صدقتنا) کہ آپ اللہ کے رسول ہیں یعنی ہمارا ایمان و یقین بڑھ جائے اور بعض نے کہا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو حکم دیا کہ تیس دن روزے رکھیں جب وہ ان کے بعد افطار کریں گے تو اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگیں گے ان کو ملے گا تو انہوں نے تیس دن بعد مائدہ کا سوال کیا اور کہنے لگے کہ ہم جان لیں کہ آپ اپنے اس قول میں سچے تھے کہ تس روزوں کے بعد جو کچھ ہم اللہ تعالیٰ سے مانگیں گے وہ اللہ تعالیٰ ہمیں دیں گے ( وتکون علیھا من الشھدین) اللہ کی وحدانیت اور قدرت پر اور آپ کی رسالت اور نبوت پر اور کہا گیا ہے کہ اور رہیں ہم گواہ آپ کے بنی اسرائیل کے سامنے جب ہم ان کی طرف لوٹیں گے۔ (قال عیسیٰ ابن مریم) اس وقت (اللھم ربنا انزل علینا مائدہ من السمائ) بعض حضرات نے کہا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے غسل کیا اور ٹاٹ کا لباس پہنا اور دو رکعت نماز پڑھی اور اپنا سرجھکا لیا اور آنکھیں پست کرلیں اور روتے ہوئے یہ دعا کی (تکون لنا عیدا لاولنا واخرنا) یعنی ہم پ لوٹے اللہ کی طرف سے حجت اور واضح نشانی بن کر اور عید خوشی کے دن کو کہتے ہیں۔ اس دن کو عید اس وجہ سے کہتے ہیں کہ رنج سے خوشی کی طرف لوٹتا ہے اور یوم الفطر اور یوم الاضحی کو عید اس وجہ سے کہتے ہیں کہ وہ ہر سال میں لوٹ کر آتے ہیں۔ سدی (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ جس دن میں یہ اترے گا ہم اس کو عید بنالیں گے اور ہم اور ہمارے بعد والے لوگ اس دن کی تعظیم کریں گے اور سفیان (رح) فرماتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ ہم اس دن میں نماز پڑھیں گے۔ ” لاولنا “ سے مراد اس زمانے کے لوگ اور ” آخرنا “ سے وہ لوگ مراد ہیں جو ان کے بعد آئیں گے۔ (وایتہ منک) جو آپ کیلئے دلالت اور حجت ہو ( وارفنا وانت خیرً الرزقین) (قال اللہ) عیسیٰ (علیہ السلام) کو جواب دیتے ہوئے (انی منزلھا علیکم) الہ مدینہ، ابن عامر اور عاصم نے ” منزلھا “ کو شد کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ یہ کئی مرتبہ اتارا گیا تھا اور باب قلعیل تکرار پر دلالت کرتا ہے اور باقی حضرات نے تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے۔ (فمن یکفر بعد منکم) خوان کے اترنے کے بعد ( فانی اعلہۃ عذاباً لااعلمۃ احدًا من العلمین) اس زمانہ کے لوگوں کو تو انہوں نے خوان کا انکار اور ناشکری کی۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے سزا کے طور پر ان کی شکلیں بگاڑ کر بندر اور خنزیر بنادیا۔ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن سخت ترین عذاب منافقین اور اصحاب مائدہ میں سے کافروں اور آل فرعون کو ہوگا۔ نزول مائدہ کا واقعہ علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ مائدہ نازل ہوا تھا یا نہیں ؟ مجاہد اور حسن رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ یہ نازل نہیں ہوا تھا کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے خوان کے انکار پر وعید بیان کی تو لوگوں کو خوف ہوا کہ کہیں ہم میں سے بعض لوگ کافر نہ ہوجائیں اس لیے وہ لوگ باز آگئے اور کہنے لگے کہ ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے تو وہ نہیں اتارا گیا اور اللہ تعالیٰ کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم سوال کرو گے تو یہ اور صحیح قول جس کی طرف اکثر مفسرین گئے ہیں یہ ہے کہ مائدہ اتارا گیا تھا کیونکہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اور اللہ تعالیٰ اپنی خبر کے خلاف نہیں کرتے اور اس بارے میں رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین اور تابعین سے متواتر خبریں موجودہیں۔ پھر اس مائدہ کی کیفیت میں اختلاف ہوا ہے تو خلاس بن عمرو نے عمار بن یاسر ؓ سے روایت کیا ہے ک رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس میں گوشت روٹی اترتے تھے اور ان کو کہا گیا تھا کہ جب تک تم خیانت نہ کرو اور اس میں سے کچھ نہ چھپائو تو تم پر اترتا رہے گا لیکن ایک دن بھی نہ گزرا کہ انہوں نے خیانت کی اور چھپالیا تو ان کی شکلیں بگڑ کر بندر اور خنزیر بنادیا گیا اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کو کہا تھا کہ تیس دن روزے رکھو پھر اللہ تعالیٰ سے جو چاہو مانگو تمہیں دے گا تو انہوں نے روزے رکھے اور جب فارغ ہوئے تو کہنے لگے اے عیسیٰ (علیہ السلام) ! اگر ہم کسی کے لیے کام کرتے تو وہ میں کھانا نہ کھلاتا ؟ اور اللہ تعالیٰ سے مائدہ کا سوال کیا تر فرشتے مائدہ لائے اس پر سات روٹیاں اور سات مچھلیاں تھیں وہ ان کے سامنے رکھ دیا گیا تو اس سے تمام لوگوں نے سیر ہوکر کھایا۔ کعب احبار فرماتے ہیں کہ مائدہ منکوس شکل میں لایا گیا۔ اس کو فرشتے آسمان و زمین کے درمیان اڑا کرلے آئے اس پر گوشت کے علاوہ تمام کھانے تھے اور سعید بن جبیر ؓ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ مائدہ پر ہر چیز اتاری گئی سوائے روٹی اور گوشت کے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ اس پر جنت کے پھل تھے اور عطیہ عوفی (رح) فرماتے ہیں کہ آسمان سے مچھلی اتاری گئی جس میں ہر چیز کا ذائقہ تھا اور کلبی (رح) فرماتے ہیں کہ اس پر روٹی، حاول اور سبزی تھی اور ہب بن منبہ (رح) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بنو کی روٹیاں اور مچھلیاں اتاریں اور یہ لوگ باری باری کھاتے رہے یہاں تک کہ سب کا پیٹ بھر گیا اور کھانا بچ گیا اور کلبی اور مقاتل رحمہما اللہ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پانچ روٹیاں اور مچھلی اتاری تو انہوں نے پیٹ بھر کر کھایا اور وہ لوگ ایک ہزار سے زائد تھے جب وہ اپنی بستیوں کی طرف لوٹے اور یہ باتیں بتلائیں تو جو لوگوہاں نہیں گئے تھے وہ ہنسنے لگے اور کہنے لگے تمہارا ناس ہو تمہاری آنکھوں پر جادو کیا گیا ہوگا۔ پس جن لوگوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے بھلائی کا ارادہ کیا تھا ان کو اپنی بصیرت پر قائم رکھا اور جن کی آزمائش کا ارادہ کیا وہ اپنے کفر کی طرف لوٹ گئے اور شکلیں بگاڑ کر خنزیر بنا دیئے گئے۔ ان میں کوئی بچہ اور عورت نہ تھی۔ تین دن اسی حالت میں رہے پھر ہلاک ہوگئے۔ آگے نہ ان کی نسل چلی اور نہ کچھ کھایا نہ پیا۔ اسی طرح ہر مسخ شدہ قوم کی آگے نسل چلی اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں کہ مائدہ صبح ، شام وہ جہاں ہوتے وہیں اترتا جیسے بنی اسرائیل کے لیے من وسلویٰ اترتا تھا۔ عطاء بن ابی رباح (رح) نے سلمان فارسی ؓ سے نقل کیا ہے کہ جب حواریوں نے مائدہ کا سوال کیا تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے اون کا لباس پہنا اور رونے لگے اور دعا کی تو سرخ چمڑے کا دستر خوان آسمان سے اترا جس کے اوپر اور نیچے بادل تھا، لوگ اس کی طرف دیکھ رہے تھے اور وہ آہستہ سے نیچے اتر رہا تھا۔ یہاں تک کہ ان کے سامنے بچھ گیا تو عیسیٰ (علیہ السلام) رو پڑے اور فرمانے لگے اے اللہ ! مجھے شکر گزار بندوں میں بنا۔ اے اللہ ! اس کو رحمت بنا سزا نہ بنا اور یہود وہ کھانے دیکھ رہے تھے انہوں نے نہ ان جیسے کھانے پہلے دیکھے نہ ایسی عمہ خوشبو پہلے کبھی سونگھی تھی تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا تم میں سے اچھے اعمال والا کھڑا ہو اور اس کو کھولے اور اللہ کا نام لے تو حواریوں کے سردار شمعون صفار کہنے لگے کہ اس کام کے ہم سے زیادہ آپ لائق ہیں تو عیسیٰ (علیہ السلام) کھڑے ہوئے ، وضو کیا اور بہت لمبی نماز پڑھی اور بہت زیادہ روئے اور پھر کھانے پر سے رومال ہٹا لیا اور فرمایا اللہ کے نام کے ساتھ جو بہتر رزق دینے والا ہے۔ جب کھولا تو وہ بھنی ہوئی مچھلی تھی نہ اس کے سفنے تھے اور نہ کانٹے اس کے سر کی طرف نمک اور دم کی طرف سر کہ تھا۔ اس کے ارد گرد سبزیوں کی اقسام تھیں گندنے کے علاوہ اور پانچ روٹیاں تھیں یک پر زیتون دوسری پر شہد، تیسری پر گھی اور چوتھی پر پنیر اور پانچویں پر خشک گوشت کے ٹکڑے تو شمعون نے سوال کیا اے روح اللہ ! (علیہ السلام) یہ دنیا کے کھانوں میں سے ہے یا آخرت کے کھانوں میں سے ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ جو کچھ تم دیکھ رہے ہو نہ دنیا کے کھانوں میں سے ہے نہ آخرت کے کھانوں میں سے لیکن یہ ایسی چیز ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنی غالب قدرت سے وجود دیا ہے۔ کھائو اس سے جو اللہ تعالیٰ سے سوال کیا تم کو اپنے فضل سے زیادہ دے۔ تو وہ کہنے لگے اے روح اللہ ! آپ (علیہ السلام) اس کھانے کی ابتداء کریں تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اللہ کی پناہ کہ میں اس کو کھائوں جس نے سوال کیا ہے وہ خود کھائے تو وہ لوگ ڈر گئے تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے فاقہ کش لوگوں اور مریضوں اور برص اور جزام والے لوگوں اور اپاہجوں کو بلایا اور کہا اللہ کے رزق سے کھائو تمہارے لیے نعمت ہے اور تمہارے علاوہ کے لیے آزمائش ہے تو ان لوگوں نے کھایا اور تیرہ سو مردو عورت جن میں فقیر، مریض وغیرہ بھی تھے سیر ہوگئے اور مچھلی ویسی رہی جیسے نازل ہوئی تھی۔ پھر مائدہ آسمان کی طرف اڑا وہ لوگ اس کو دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ پردہ میں چھپ گیا۔ اس سے جس مریض اور اپاہج نے کھایا تھا وہ تندرست ہوگیا اور جس فقیر نے کھایا غنی ہوگیا اور جنہوں نے نہیں کھایا تھا وہ نادم ہوئے۔ یہ خوان چالیس دن چاشت کے وقت اترتا رہا۔ جب یہ اترتا تو غنی، فقیر، بچے ، بڑے مردو عورت سب جمع ہوجاتے اور اس سے کھاتے لیکن جب سایہ لوٹتا تو یہ اڑ جاتا ۔ یہ دستر خوان ایک دن چھوڑ کر اتارتا جس طرح قوم ثمود کی اونٹنی ایک دن چھوڑ کر دودھ دیتی تھی تو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو وحی کی کہ میرے دستر خوان کو فقراء کے ساتھ خاص کردیں، اغنیاء کو نہ کھانے دیں۔ یہ بات مال داروں کو ناگوار گزری اور خود بھی شک میں مبتلا ہوئے اور لوگوں کو شک میں ڈالنے لگے اور کہنے لگے کہ کیا تمہارا خیال یہ ہے کہ یہ دستر خوان حق ہے جو آسمان سے اترتا ہے ؟ تو اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو وحی کی کہ میں نے یہ شرط کی تھی کہ جو شخص دستر خوان کے اترنے کے بعد انکار کرے گا میں اس کو ایسا عذاب دوں گا جیسا جہاں والوں میں سے کسی کو نہیں دوں گا تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے عرض کیا (اگر آپ ان کو عذا بدو تو وہ آپ کے بندے ہیں اور اگر آپ معاف کردیں تو بیشک آپ غالب حکمت والے ہیں) تو ان میں سے تین سو تینتیس کی شکل بگاڑ دی گئی وہ رات کو اپنی بیویوں کے ساتھ سوئے تھے صبح کو سور بن کر گلیوں اور گندگیوں میں دوڑتے پھرتے تھے اور گندگی کھاتے پھرتے تھے۔ جب لوگوں نے یہ معاملہ دیکھا تو گھبرا کر عیسیٰ (علیہ السلام) کے پاس گئے اور رونے لگے اور ان خنزیروں نے جب عیسیٰ (علیہ السلام) کو دیکھا تو یہ بھی رونے لگے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے اردگرد چکر لگانے لگے عیسیٰ (علیہ السلام) ان میں سے ہر ایک کا نام لے کر پکارتے تھے تو وہ اپنے سر سے اشارہ کرتے تھے اور روتے تھے لیکن بات کرنے پر قادر تھے تین دن بعد ہلاک ہوگئے۔
Top