Tafseer-e-Baghwi - Al-Maaida : 34
اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهِمْ١ۚ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ تَابُوْا : وہ لوگ جنہوں نے توبہ کرلی مِنْ قَبْلِ : اس سے پہلے اَنْ : کہ تَقْدِرُوْا : تم قابو پاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر فَاعْلَمُوْٓا : تو جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : رحم فرمانے والا
ہاں جن لوگوں نے اس سے پیشتر کہ تمہارے قابو آجائیں توبہ کرلی تو جان رکھو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
آیت نمبر 34 تفسیر : (الا الذین تابوا من قبل ان تقدروا علیھم فاعلموا ان اللہ غفور رحیم مگر جنہوں نے توبہ کی تمہارے قابو پانے سے پہلے تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے) جن حضرات کے نزدیک یہ آیت کفار کے بارے میں نازل ہوئی ان کے نزدیک مطلب یہ ہے کہ مگر جن لوگوں نے اپنے شرک سے توبہ کی اور ان پر قابو پانے سے پہلے اسلام لے آئے اور مطیع ہوگئے تو ان پر کوئی حد جاری نہ ہوگی اور کفر کی حالت میں جو خون بہائے اور مال لوٹے وہ معاف ہوں گے اور بہرحال مسلمان جنگجو جوان میں سے پکڑے جانے سے قبل توبہ کرلیں تو ان سے حقوق اللہ تو معاف ہوجائیں گے اور ان حقوق اللہ میں کوتاہی کی سزائیں بھی لیکن حقوق العباد میں تفصیل یہ ہے کہ اگر ڈاکہ کے دوران کسی کو قتل کردیا ہو اور پکڑے جانے سے پہلے توبہ کرلیں تو ان سے قتل کا پختہ حکم تو ٹل جائے گا لیکن قصاص کا معاملہ اولیاء مقتول کے سپرد ہوگا۔ اگر وہ چاہیں تو قصاص لیں ورنہ معاف کردیں اور دیت لے لیں اور اگر توبہ سے قبل صرف مال لیا تھا تو قطع یدساقط ہوجائے گا اور اگر مال لے کر قتل کیا تھا پھر توبہ کی اور پکڑے گئے تو قتل اور سولی کا حتمی حکم ختم ہوجائے گا اور مال کی ضمان واجب ہوگی۔ یہی امام شافعی (رح) کا قول ہے اور بعض نے کہا کہ مسلمان ڈاکو جب پکڑے جانے سے پہلے خود توبہ کرکے آجائے تو اس پر مال اور خون کا کوئی تاوان نہ ہوگا۔ ہاں ار کسی کا مال اس وقت اس کے پاس موجود ہو تو وہ واپس کرنا ہوگا اور حضرت علی ؓ سے حارثہ بن زید کے بارے میں مروی ہے کہ اس نے خون بہایا اور مال لوٹا اور پکڑے جانے سے پہلے خود توبہ کرکے آگیا تو حضر علی ؓ نے اس سے کوئی تاوان نہ لیا تھا لیکن اگر پکڑے جانے کے بعد کوئی توبہ کرلے تو اس سے کوئی چیز معاف نہ ہوگی اور بعض نے کہا کہ حقوق کی وجہ سے جو سزا واجب ہوئی ہو مثلاً ڈاکہ کی سزا، چوری کی سزا، زنا کی سزا، شراب پینے کی سزا وغیرہ تو یہ توبہ کی وجہ سے ہر حال میں معاف ہوجائے گی لیکن اکثر علماء کے نزدیک پکڑے جانے کے بعد معاف نہ ہوں گی۔
Top