آیت نمبر 79, 78, 77, 76
تفسیر : (قل اتعبدون من دون اللہ مالا یملک لکم ضرا ولا نفعاط واللہ ھوالسمیع العلیم آپ کہہ دیں کیا تم ایسی چیز کی بندگی کرتے ہو اللہ کو چھوڑ کر جو مالک نہیں تمہارے برے کی اور نہ بھلے کی اور اللہ وہی ہے سننے والا جاننے والا)
(قل یاھل الکتب لاتغلوا فی دینکم غیرالحق آپ کہہ دیجئے اے اہل کتاب مت مبالغہ کرو اپنے دین کی بات میں ناحق کا) یعنی حد سے تجاوز نہ کرو اور بڑائی اور کوتاہی میں سے ہر ایک دین میں برا ہے اور اللہ کا فرمان ” غیرالحق “ یعنی تمہارے دین میں جو حق کے مخالف بات ہو کیونکہ انہوں نے اپنے دین میں حق کی مخالفت کی۔ پھر اس پر ڈٹ کر غلو کیا (اور مت چلو خیالات پر ان لوگوں کے) ” اھواء ھوی “ کی جمع ہے اور ” ھوی “ وہ ہے جس کی طرف نفس کی شہوت بلائے (قد ضلوا من قبل جو گمراہ ہوچکے پہلے) یعنی یہود اور نصاریٰ کے گمراہ کرنے والے سردار اور خطاب نبی کریم ﷺ کے زمانے کے لوگوں کو ہے ان کو ان کے اسلاف کی خواہشات سے ایجاد کی ہوئی چیزوں پر چلنے سے روکا گیا ہے ( واضلوا کثیرا اور گمراہ کرگئے بہتوں کو) یعنی جنہوں نے ان کی خواہشات کی اتباع کی (وضلوا عن سواء السبیل اور بہک گئے سیدھی راہ سے) ضہلی اضلال تو ان کی اپنی تھی اور دوسرا اضلال گمراہوں کی تابعداری کرنے کی وجہ سے ہے۔
(لعن الذین کفروا من م بنی اسرائیل علی لسان دائود ملعون ہونے کافر بنی اسرائیل میں کے دائود (علیہ السلام) کی زبان پر) یعنی ایلہ والے جب انہوں نے ہفتہ کے بارے میں حد سے تجاوز کیا تو دائود (علیہ السلام) نے بددعا کی۔ اے اللہ ! ان پر لعنت کر اور ان کی نشانی بنا دے تو ان کی صورت بگاڑ کرکے بندر اور خنزیر بنادیا گیا (و عیسیٰ ابن مریم اور عیسیٰ مریم (علیہا السلام) کے بیٹے کی) یعنی عسیٰ (علیہ السلام) کی زبان پر دستر خوان والوں کو لعنت ہوئی جب وہ ایمان نہ لائے تو عیسیٰ (علیہ السلام) نے بددعا کی۔ اے اللہ ! ان پر لعنت کر اور ان کو عبرت کی نشانی بنادے تو ان کو خنزیر بنادیا گیا ( ذلک بما عضوا وکانوا یعتدون یہ اس لیے کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے گزر گئے تھے)
(کانوا لاینتاھون عن منکر فعلوہ آپس میں منع نہ کرتے تھے برے کام سے جو وہ کررہے تھے) یعنی ان میں سے بعض بعض کو منع کرتے تھے ( لبئس ما کانوا یفعلون کیا ہی برا کام ہے جو کرتے تھے) ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ تم سے پہلے بنی اسرائیل میں جب کوئی آدمی ان میں سے کوئی گناہ کرتا تو روکنے والا اس کو روکتا پھر اگلے دن اس کے ساتھ بیٹھتا ، کھاتا، پیتا گویا کہ کل اس سے کوئی گناہ دیکھا ہی نہیں تھا جب اللہ تعالیٰ نے ان کا یہ عمل دیکھا تو ان میں سے بعض کے دل بعض جیسے کردیئے اور ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنادیا اور ان پر دائود اور عیسیٰ (علیہما السلام) کی زبان سے لعنت کرائی اس وجہ سے کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے گزرتے تھے اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے تم نیکی کا حکم دیتے رہو اور گناہ سے روکتے رہو اور بیوقوف کا ہاتھ پکڑتے رہو اور اس کو حق پر چلنے پر مجبور کرتے رہو یا ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے دل ایک جیسے کردیں گے اور تم پر بھی لعنت کریں گے جیسے ان پر لعنت کی۔