Tafseer-e-Baghwi - Adh-Dhaariyat : 24
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ
هَلْ اَتٰىكَ : کیا آئی تمہارے پاس حَدِيْثُ : بات (خبر) ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم کے مہمان الْمُكْرَمِيْنَ : معزز
تو آسمانوں اور زمین کے مالک کی قسم یہ (اسی طرح) قابل یقین ہے جس طرح تم بات کرتے ہو
23 ۔” فورب السماء والارض انہ لحق “ یعنی جو میں نے رزق کا معاملہ ذکر کیا وہ حق ہے۔ ” مثل “ حمزہ، کسائی اور ابوبکر نے عاصم سے ” مثل “ لام کے پیش کے ساتھ پڑھا ہے الحق سے بدل ہونے کی وجہ سے اور دیگر حضرات نے زبر کے ساتھ پڑھا ہے یعنی کمثل ” ماانکم تنطقون “ پس تم کہو لا الہ الا اللہ اور کہا گیا ہے کہ جس کی ان کو خبر دی گئی تھی اس کی تحقیق کو آدمی کے نطق کی تحقیق کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ جیسا کہ تو کہے گا ” انہ لحق “ جیسا کہ تو یہاں ہے اور ” انہ لحق “ جیسا کہ تو کلام کرتا ہے اور معنی یہ ہے کہ وہ اپنے صدق اور اپنے وجود میں اس شخص کی طرح ہے جس کو تو اچھی طرح پہچانتا ہے اور بعض حکماء نے کہا ہے کہ یعنی جس طرح ہر انسان اپنی زبان سے بولتا ہے اس کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اپنے غیر کی زبان سے بولے ۔ اسی طرح ہر انسان اپنا رزق کھاتا ہے جو اس کے لئے تقسیم کیا گیا ہے اور اس پر قادر نہیں کہ کسی اور کا رزق کھالے۔
Top