Tafseer-e-Baghwi - At-Tur : 42
اَمْ یُرِیْدُوْنَ كَیْدًا١ؕ فَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا هُمُ الْمَكِیْدُوْنَؕ
اَمْ يُرِيْدُوْنَ : یا وہ چاہتے ہیں كَيْدًا ۭ : ایک چال فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا : تو وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا هُمُ الْمَكِيْدُوْنَ : وہ مکر کیے گئے ہیں
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں ؟
41 ۔” ام عندھم الغیب “ یعنی اس کا علم جوان سے غائب ہوگیا حتیٰ کہ انہوں نے جان لیا کہ جو ان کو رسول خبر دے رہے ہیں قیامت اور بعث کے امر کی وہ باطل ہے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں یہ ان کے قول ” نتربص بہ ریب المنون “ کا جواب ہے۔ فرماتے ہیں کہ کیا ان کے پاس غیب علم ہے حتیٰ کہ انہوں نے جان لیا کہ محمد ﷺ ان سے پہلے مرجائیں گے ؟ ” فھم یکتبون “ قتیبی (رح) فرماتے ہیں یعنی وہ فیصلہ کرتے ہیں اور کتاب حکم کرنا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ان دو شخصوں کو کہا جو آپ (علیہ السلام) کی طرف مقدمہ لائے۔ ” اقضیٰ بینکما یکتاب اللہ “ میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے ذریعہ کروں گا۔ یعنی اللہ کے حکم کے ذریعے فیصلہ کروں گا اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں اس کا معنی ہے یا ان کے پاس لوح محفوظ ہے۔ پس وہ جو کچھ اس میں ہے لکھتے ہیں اور اس کی لوگوں کو خبر دیتے ہیں ؟
Top