Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 11
مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى
مَا : نہیں كَذَبَ : جھوٹ بولا الْفُؤَادُ : دل نے مَا رَاٰى : جو اس نے دیکھا
پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا
10 ۔” فاوحیٰ “ یعنی اللہ تعالیٰ نے وحی کی ۔ ” الیٰ عبدہ ماواحیٰ “ محمد ﷺ ، ابن عباس ؓ نے عطاء کی روایت میں اور کلبی، حسن اور ربیع رحمہم اللہ ابن زید فرماتے ہیں اس کا معنی ہے کہ جبرئیل (علیہ السلام) نے رسول اللہ ﷺ کی طرف وہ وحی کی جوان کی طرف رب تعالیٰ نے وحی بھیجی۔ سعید بن جبیر (رح) فرماتے ہیں ” اوحیٰ الیہ “ آپ (علیہ السلام) کی طرف وحی کی۔ ” الم یجدک یتیما فآوی “ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان ” ورفعنا لک ذکرک “ تک اور کہا گیا ہے کہ آپ (علیہ السلام) کی طرف وحی کی کہ جنت انبیاء (علیہم السلام) پر حرام ہے جب تک آپ (علیہ السلام) داخل نہ ہوں گے اور انبیاء (علیہم السلام) کی امتوں پر حرام ہے جب تک آپ (علیہ السلام) کی امت داخل نہ ہو۔
Top