Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 17
مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى
مَا زَاغَ الْبَصَرُ : نہیں کجی کی نگاہ نے وَمَا طَغٰى : اور نہ وہ حد سے بڑھی
جبکہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا
16 ۔” اذ یغشی السدرۃ ما یغشی “ ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں سونے کے پتنگے اور حدیث معراج میں حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ پر لیجایا گیا۔ پس اس کے پتے ہاتھی کے کانوں کی طرح تھے اور اس کا پھل مٹکوں کی طرح کے۔ فرمایا پھر جب اس کو اللہ کیا مر سے ڈھانپ لیا جس چیز نے ڈھانپا تو وہ متغیر ہوگیا تو اللہ کی مخلوق میں سے کوئی یہ طاقت نہیں رکھتا کہ اس کے حسن کو بیان کرے اور میری طرف وحی کی جو وحی کی پھر مجھ پر ہر دن ورات میں پچاس نمازیں فرض کیں۔ اور مقاتل (رح) فرماتے ہیں کہ اس کو فرشتوں نے ڈھانپا کو ئوں کی طرح۔ اور سدی (رح) فرماتے ہیں پرندوں سے۔ ابوالعالیہ (رح) نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے یا ان کے علاوہ سے فرماتے ہیں اس کو مخلوق کے نور نے ڈھانپ لیا اور اس کو فرشتوں نے اللہ کی محبت کی وجہ سے کو ئوں کی مثل ڈھانپ لیا۔ حتیٰ کہ وہ درخت پر گرنے لگے ۔ فرماتے ہیں اس وقت اللہ تعالیٰ نے آپ (علیہ السلام) سے کلام کی اور آپ (علیہ السلام) کو فرمایا، آپ (علیہ السلام) سوال کریں۔ حسن (رح) سے روایت ہے کہ اس کو رب العزت کے نور نے ڈھانپ لیا۔ پس وہ خوب روشن ہوگیا اور حدیث میں روایت کیا گیا ہے کہ میں نے اس کے ہر پتہ پر ایک فرشتہ کھڑا دیکھا جو اللہ تعالیٰ کی تسبیح کررہا تھا۔
Top