Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 20
وَ مَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى
وَمَنٰوةَ : اور منات کو الثَّالِثَةَ : تیسری الْاُخْرٰى : ایک اور
بھلا تم لوگوں نے لات اور عزٰی کو دیکھا
19 ۔” افرایتم اللات والعزیٰ “ یہ بتوں کے نام ہیں جن کو انہوں نے معبود بنالیا، ان کی عبادت کرتے تھے۔ ان کے لئے اللہ تعالیٰ کے اسماء سے نام نکالے۔ پس کہنے لگے اللہ سے لات اور العزیز سے عزیٰ اور کہا گیا ہے کہ ” العزی اعز “ کی مونث ہے۔ بہرحال لات، تو قتادہ (رح) فرماتے ہیں طائف میں تھا۔ پس ابن زید (رح) نے کہا ہے کہ کھجور کا کمرہ تھا قریشی اس کی عبادت کرتے تھے۔ ابن عباس ؓ ، مجاہد اور ابوصالح رحمہما اللہ نے ” اللات “ کو تاء کی شد کے ساتھ پڑھا ہے اور ان حضرات نے کہا ہے کہ یہ ایک آدمی تھا جو حاجیوں کے لئے ستوبنایا کرتا تھا۔ پس جب یہ مرگیا تو اس کی قبر کی طرف مائل ہوئے اور اس کی عبادت کرنے لگے اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ وہ پہاڑ کی چوٹی میں ہوتا تھا۔ اس کی بکریاں تھیں، ان کے دودھ سے گھی اور پنیر بنا کر اس سے ایک حلوہ سا بناتا تھا، پھر وہ حاجیوں کو کھلاتا تھا۔ اور یہ بطن نخلہ میں تھا۔ پھر جب یہ مرگیا تو انہوں نے اس کی عبادت شروع کردی اور یہی لات ہے اور کلبی (رح) فرماتے ہیں ثقیف کا ایک شخص تھا اس کو صرمہ بن غنم کہا جاتا تھا وہ گھی بناتا اور اس کو ایک چٹان پر رکھ دیتا۔ پھر عرب آتے اور اس گھی میں اپنے ستو ملاتے۔ پھر جب یہ شخص مرگیا تو ثقیف اس کو اپنے علاقہ میں لے گئے اور اس کی عبادت شروع کردی۔ پس طائف نے لات کی جگہ کا ارادہ کیا اور بہرحال عزیٰ ، مجاہد (رح) فرماتے ہیں وہ غطفان میں ایک درخت ہے جس کی وہ عبادت کرتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے خالد بن ولید ؓ کو بھیجا، انہوں نے اس کو کاٹ دیا تو خالد بن ولید ؓ اس کو کلہاڑے مارتے تھے اور کہتے تھے۔ یاعز کفرانک لا سبحانک…انی رایت اللہ قداھانک ” اے عزا تیرا کفر ہے نہ کہ تیری تسبیح “۔ بے شک میں نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا کہ تجھے ذلیل کردیا ہے۔ پس اس سے ایک شیطانہ نکلی ۔ اس کے بال کھڑے تھے، اپنی ہلاکت کی آوازیں لگارہی تھی۔ اس نے ہاتھ اپنے سر پر رکھے ہوئے تھے اور کہا گیا ہے کہ خالد ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس لوٹے تو کہا میں نے اس کو اکھاڑ دیا۔ آپ (علیہ السلام) نے پوچھا کیا دیکھا ؟ انہوں نے کہا میں نے کچھ نہیں دیکھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا تونے اس کو نہیں اکھاڑا۔ پھر ان کو دوبارہ بھیجا اور ان کے پاس کدال تھی تو اس کی جڑ سے اکھاڑ دیا تو اس سے ایک ننگی عورت نکلی تو حضرت خالد ؓ نے اس کو قتل کردیا۔ پھر نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ (علیہ السلام) کو یہ خبر دی تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا یہ عزیٰ تھا اور پھر کبھی اس کی عبادت نہ کی جائے گی۔ اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں یہ غطفان کا بت ہے اس کو ان کے لئے سعد غطفانی نے بنایا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ وہ مکہ آیا اور صفاومروہ کو دیکھا اور دیکھا کہ اہل مکہ ان کے درمیان طواف کرتے ہیں تو بطن نخلہ کی طرف لوٹا اور اپنی قوم کو کہا کہ اہل مکہ کے لئے صفا اور مروہ ہیں اور تمہارے لئے نہیں ہیں اور ان کے معبود ہیں جن کی وہ عبادت کرتے ہیں اور تمہارے نہیں ہیں۔ انہوں نے پوچھا پھر تو ہمیں کیا حکم کرتا ہے ؟ اس نے کہا میں تمہارے لئے اس طرح کا بنائوں گا۔ پھر اس نے ایک پتھر صفا سے اور ایک پتھر مروہ سے لیا اور ان کو نخلہ کی طرف منتقل کیا۔ پھر جو پتھر صفا سے لیا تھا اس کو رکھ دیا اور کہا یہ صفا ہے ۔ پھر جو پتھر مروہ سے لیا تھا اس کو رکھ دیا اور کہا یہ مروہ ہے۔ پھر تین پتھر لیے اور ان کو درخت کا سہارا لگا دیا ، پھر کہا یہ تمہارا رب ہے تو وہ لوگ ان دونوں کے درمیان طواف کرنے لگے اور اس پتھر کی عبادت کرنے لگے حتیٰ کہ رسول اللہ ﷺ نے مکہ کو فتح کیا تو ان پتھروں کے اٹھانے کا حکم دیا اور خالد بن ولید ؓ کو عزیٰ کی طرف بھیجا، انہوں نے اس کو کاٹ دیا اور ابن زید (رح) فرماتے ہیں یہ طائف میں ایک گھر ہے جس کی ثقیف عبادت کرتے تھے۔
Top