Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 44
وَ اَنَّهٗ هُوَ اَمَاتَ وَ اَحْیَاۙ
وَاَنَّهٗ : اور بیشک وہ هُوَ اَمَاتَ : وہی ہے جس نے موت دی وَاَحْيَا : اور زندہ کیا
اور یہ کہ وہ ہنساتا اور رلاتا ہے
اضحک وابکی کی تفسیر 43 ۔” وانہ ھو اضحک وابکی “ پس یہ دلالت کرتا ہے کہ جو کچھ انسان عمل کرتا ہے پس اس کی قضاء اور خلق ہے حتیٰ کہ ہنسنا اور رونا بھی۔ مجاہد اور کلبی رحمہما اللہ فرماتے ہیں اہل جنت کو جنت میں ہنسایا جائے گا اور اہل جہنم کو جہنم میں رلایا جائے گا اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں زمین کو نباتات کے ذریعے ہنساتا ہے اور آسمان کو بارش کے ذریعے رلاتا ہے۔ عطاء بن ابی مسلم (رح) فرماتے ہیں یعنی خوشی اور غم دیتا ہے۔ اس لئے خوشی ہنسنے کو لاتی ہے اور غم رونے کو۔ سماک بن حرب کہتے ہیں میں نے جابر بن سمرہ ؓ کو کہا کیا آپ ؓ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھتے تھے ؟ انہوں نے کہا ہاں اور آپ (علیہ السلام) کے صحابہ کرام بیٹھتے تھے اور شعروشاعری کرتے تھے اور جاہلیت کی کچھ چیزوں کو ذکر کرتے تھے، پس وہ ہنستے تھے اور آپ (علیہ السلام) ان کے ساتھ مسکراتے تھے جب وہ ہنستے۔ ابن عمر ؓ سے پوچھا گیا کیا رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام ؓ ہنستے تھے ؟ فرمایا ہاں اور ایمان ان کے دلوں میں پہاڑوں سے بڑا ہوتا تھا۔
Top