Tafseer-e-Baghwi - An-Najm : 59
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ
اَفَمِنْ ھٰذَا : کیا بھلا اس الْحَدِيْثِ : بات سے تَعْجَبُوْنَ : تم تعجب کرتے ہو
اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کرسکے گا
58 ۔” لیس لھا من دون اللہ کاشفۃ “ یعنی ظاہر کرنے والا قائم کرنے والا۔ اللہ تعالیٰ کے قول ” لا یجلیھا لوقتھا الاھو “ کی وجہ سے اوھاء اس میں مبالغہ کے لئے ہے یا اس تقدیر پر نفس کاشفۃ اور یہ بھی جائز ہے کہ کاشفۃ مصدر ہو خیالۃ اور عافیۃ کی طرح اور معنی یہ ہے کہ اس کو اللہ کے سوا کوئی کھولنے والا نہیں ہے یعنی نہ اس کو کھول سکتا ہے اور نہ ظاہر کرسکتا ہے اس کا غیر اور کہا گیا ہے کہ اس کا معنی ہے کہ اس کو رد کرنے والا کوئی نہیں جب اس کی ہولناکیاں اور سختیاں مخلوق کو ڈھانپ لیں گی تو ان سے اس کو کوئی دور نہ کرسکے گا۔ یہ عطاء اور قتادہ اور ضحاک رحمہم اللہ کے قول کا معنی ہے۔
Top