Tafseer-e-Baghwi - Ar-Rahmaan : 34
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
اے گروہ جن و انس ! اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں
33 ۔” یامعشر الجن والانس ان استطعتم ان تنفذوا “ یعنی تم تجاوز کر جائو اور نکل جائو۔ ” من اقطار السموات والارض “ یعنی ان دونوں کے اطراف و جوانب سے۔ ” فانفذوا “ اس کا معنی یہ ہے کہ اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ موت سے بھاگ جائو زمین و آسمان کے اطراف سے نکل کر تو بھاگ جائو اور اس سے نکل جائو اور مطلب یہ ہے کہ تم جہاں بھی ہوگے موت تمہیں پالے گی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” اینما تکونوا یدرککم الموت “ اور کہا گیا ہے کہ ان کو یہ قیامت کے دن کہا جائے گا کہ اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ آسمان و زمین سے تجاوز کر جائو اور اپنے رب کو عاجز کردو تاکہ وہ تم پر قادر نہ ہوسکے تو تجاوز کرجائو۔ ” لا تنفذون الا بسلطان “ یعنی ملک کے ذریعے اور کہا گیا ہے حجت کے ذریعے اور سلطان وہ قوت جس کے ذریعے کسی کام پر مسلط ہوجائے (چھا جائے) پس ملک وقدرت وحجت سب سلطان ہیں۔ مراد یہ ہے کہ تم جہاں بھی متوجہ ہوجائو تم میرے ملک اور میری سلطنت میں ہو۔ ابن عباس ؓ سے روایت کیا گیا ہے فرمایا اس کا معنی یہ ہے کہ اگر تم طاقت رکھو کہ تم جان لو جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے تو خوب جان لو اور تم ہرگز اس کو نہ جانو گے مگر سلطان کے ساتھ یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے واضح دلیل کے ساتھ اور کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قول ” الا بسلطان “ یعنی الی سلطان ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان ” وقد احسن ہی “ یعنی ” الی “ ہے۔
Top