Tafseer-e-Baghwi - Ar-Rahmaan : 36
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کرسکو گے
35 ۔ پس یہ اللہ تعالیٰ کا قول ہے ” یرسل علیکما شواظ من نار “ ابن کثیر (رح) نے شین کی زیر کے ساتھ اور دیگر حضرات نے اس کو پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور یہ دو لغتیں ہیں جیسے ” صوار من البقر “ اور ” صوار۔ شواظ “ آگ کا وہ شعلہ جس میں دھواں نہ ہو۔ یہ اکثر مفسرین رحمہم اللہ کا قول ہے اور مجاہد (رح) اللہ فرماتے ہیں یہ سبز شعلہ جو آگ سے جدا ہوتا ہے ۔ ” ونحاس “ ابن کثیر (رح) اور ابو عمر نے نحاس سین کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے نار پر عطف کرتے ہوئے۔ اور باقی حضرات نے اس کو رفع کے ساتھ پڑھا ہے شواظ پر عطف کرتے ہوئے۔ سعید بن جبیر اور کلبی رحمہما اللہ فرماتے ہیں النحاس دھواں اور یہی عطاء کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور معنی یہ ہے کہ ” یرسل علیکما شواظ ویرسل نحاس ھذا مرۃ وھذہ مرۃ “ یعنی تم دونوں پر شعلہ بھیجا جائے گا اور دھواں بھیجا جائے گا۔ یہ ایک مرتبہ اور یہ ایک مرتبہ۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ دونوں اکٹھے بھیجے جائیں ان میں سے ایک دوسرے کے ساتھ نہ ملے اور جس نے ” النار “ پر عطف کی وجہ سے جردی ہے تو وہ ضعیف ہے اس لئے کہ ہوگی ” شواظ من نحاس “ پس ممکن ہے کہ اصل عبارت ” شواظ من نار “ (آگ کا شعلہ)” وشیء من نحاس “ (تھوڑا سا دھواں) ہو (ضعیف) اس بنا پر کہ حکایت کیا گیا ہے کہ شواظ (شعلہ) آگ اور دھوئیں سے نہیں ہوتا۔ مجاہد اور قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں النحاس پگھلا ہوا پیتل جوان کے سروں پر انڈیلا جائے گا اور یہی عوفی (رح) کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں ” النحاس مھل “ (پگھلا ہوا تار کول یا پگھلی ہوئی معدنیات لوہا وغیرہ) ہے۔ ” فلا تنتصران “ یعنی پس یہ دونوں اللہ کے عذاب سے نہ روکیں گے اور نہ تمہارے لئے کوئی مددگار ہوگا۔
Top