Tafseer-e-Baghwi - Ar-Rahmaan : 40
فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ
فَبِاَيِّ اٰلَآءِ : تو ساتھ کون سی نعمتوں کے رَبِّكُمَا : اپنے رب کی تم دونوں تُكَذِّبٰنِ : تم دونوں جھٹلاؤ گے
اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے
39 ۔” فیومئذ لا یسئل عن ذنبہ انس ولاجان “ حسن اور قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں وہ اپنے گناہوں کے بارے میں سوال نہ کیے جائیں گے تاکہ ان کی طرف سے معلوم کیا جائے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتے ہیں اور فرشتوں نے ان پر لکھ بھی لیا ہے۔ یہ عوفی کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور ان سے یہ بھی روایت ہے کہ فرشتے مجرمین کے بارے میں سوال نہ کیے جائیں گے تاکہ ان کی طرف سے معلوم کیا جائے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کو خوب جانتے ہیں اور فرشتوں نے ان پر لکھ بھی لیا ہے۔ یہ عوفی کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور ان سے یہ بھی روایت ہے کہ فرشتے مجرمین کے بارے میں سوال نہ کریں گے۔ اس لئے کہ وہ ان کو ان کی علامتوں سے پہچان لیں گے۔ اس کی دلیل کے بعد والی آیت ہے اور یہ مجاہد (رح) کا قول ہے اور ابن عباس ؓ سے اس آیت اور اللہ تعالیٰ کے قول ” فوربک لنسئلنھم اجمعین ‘ ‘ میں تطبیق کے بارے میں منقول ہے کہ ان سے یہ نہ پوچھیں گے کہ تم نے یہ یہ عمل کیا ہے ؟ اس لئے کہ وہ اس کو خوب جانتے ہیں لیکن ان سے یہ پوچھیں گے تم نے یہ یہ عمل کیوں کیا ؟ اور عکرمہ (رح) فرماتے ہیں وہ کوئی جگہیں ہیں۔ بعض میں ان سے پوچھا جائے گا اور بعض میں نہیں پوچھا جائے گا اور ابن عباس ؓ سے یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ وہ شفقت ورحمت سے نہ پوچھے جائیں گے وہ تو ڈانٹ کے ذریعے پوچھے جائیں گے۔ ابوالعالیہ (رح) فرماتے ہیں کہ غیر مجرم سے مجرم کے گناہوں کا سوال نہ کیا جائے گا۔
Top