Tafseer-e-Baghwi - Al-Hadid : 11
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗ وَ لَهٗۤ اَجْرٌ كَرِیْمٌۚ
مَنْ ذَا الَّذِيْ : کون ہے جو يُقْرِضُ اللّٰهَ : قرض دے گا اللہ کو قَرْضًا حَسَنًا : قرض حسنہ فَيُضٰعِفَهٗ : پھر وہ دوگنا کرے گا اس کو لَهٗ : اس کے لیے وَلَهٗٓ اَجْرٌ : اور اس کے لیے اجر ہے كَرِيْمٌ : عزت والا
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کے راستے میں خرچ نہیں کرتے ؟ حالانکہ آسمانوں اور زمین کی وراثت خدا ہی کی ہے جس شخص نے تم میں سے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ (اور جس نے یہ کام پیچھے کئے وہ) برابر نہیں ان لوگوں کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال) اور (کفار سے) جہاد و قتال کیا اور خدا نے سب سے (ثواب) نیک (کا) وعدہ تو کیا ہے اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان سے واقف ہے
10 ۔” ومالکم الاتنفقوا فی سبیل اللہ وللہ میراث السموات والارض “ فرماتے ہیں تمہارے لئے ۔۔ چھوڑنے میں کیا چیز ہے، ان میں سے جو اللہ کے قریب کردیں اور تم مرنے والے ہو اپنے اموال کو چھوڑنے والے۔۔۔ کے فضل کو بیان کیا جنہوں نے اللہ کے راستہ میں خرچ کرنے اور جہاد میں سبقت کی۔ پھر فرمایا ” لایسعوی منکم ۔۔۔۔ فرماتے ہیں فضل میں اس شخص کے برابر نہیں ہوسکتا جس نے اپنے مال کو خرچ کیا اور رسول اللہ ﷺ کے ۔۔۔ سے قتال کیا فتح مکہ سے پہلے۔ وہ شخص جس نے خرچ کیا اور فتح مکہ کے بعد قتال کیا۔ ” اولئک اعظم درجۃ من الذین انفقوا من بعد وقاتلوا “ کلبی (رح) سے روایت ہے کہ یہ آیت ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے کیونکہ وہ پہلے شخص جو اسلام لائے اور پہلے شخص جنہوں نے اپنا مال اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کیا۔ اور عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں پہلے شخص جنہوں نے اپنی تلوار کے ذریعے اسلام کو ظاہر کیا۔ نبی کریم ﷺ اور ابوبکر ہیں۔ ابن عمر ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں رسول اللہ ﷺ کے پاس تھا ان کے پاس ابوبکر صدیق ؓ تھے اور ان پر ایک چغہ تھا انہوں نے اپنے سینہ پر اس کو کھلا چھوڑا ہوا تھا تو جبرئیل (علیہ السلام) اترے اور کہا مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں ابوبکر ؓ پرچغہ دیکھتا ہوں اس کا سینہ کھلا ہے ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا انہوں نے فتح سے پہلے اپنا سارا مال مجھ پر خرچ کردیا۔ فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس پر سلام پڑھیں اور ان سے کہیں گے آپ ؓ اپنے فقر میں مجھ سے راضی ہیں یا ناراض ہیں ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ! اللہ تعالیٰ تجھ پر سلام پڑھ رہے ہیں اور تجھے کہہ رہے ہیں کیا تو اپنے فقر میں مجھ سے راضی ہے یا ناراض ہے ؟ تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا، کیا میں اپنے رب پر ناراض ہوں گا ؟ بیشک میں اپنے رب سے راضی ہوں۔ بیشک میں اپنے رب سے راضی ہوں۔ ” وکلا وعداللہ الحسنیٰ “ یعنی دونوں فریقوں سے اللہ تعالیٰ نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔ عطائؒ فرماتے ہیں جنت کے درجات اوپر نیچے ہوں گے۔ پس جن لوگوں نے فتح سے پہلے خرچ کیا وہ افضل درجات میں ہوں گے اور ابن عامر نے ” وکل “ رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ ” واللہ بما تعملون خبیر “۔
Top