Tafseer-e-Baghwi - Al-Hadid : 2
لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ١ۚ وَ هُوَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ : اسی کے لیے ہے بادشاہت آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۚ : اور زمین کی يُحْيٖ : وہ زندہ کرتا ہے وَيُمِيْتُ ۚ : اور موت دیتا ہے وَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : اور وہ ہر چیز پر قَدِيْرٌ : قدرت رکھتا ہے
جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کی تسبیح کرتی ہے اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے
تفسیر : آیات 1-3 یعنی وہی ہر چیز سے پہلے ہے بغیر ابتداء کے ہے بلکہ وہ تھا اور کوئی چیز موجود نہ تھی وہ ہر چیز کے فناء ہونے کے بعد وہی آخر ہے انتہاء کے بغیر۔ تمام اشیاء فنا ہوجائیں گی اور وہ باقی رہے گا اور ظاہر رہے گا اور الظاہر وہ غالب ہے ہر چیز پر بلند ہے اور الباطن باطن ہے ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ یہ ابن عباس ؓ کے قول کا معنی ہے اور یمان (رح) فرماتے ہیں ” ھوالاول “ قدیم ہے ” والآخر “ رحیم ہے ” والظاھر “ حلیم ہے اور ” والباطن “ علیم ہے اور سدی (رح) فرماتے ہیں ” ھوالاول “ اپنے احسان کے ساتھ آپ کو۔۔۔ توحید کی معرفت دی۔” والآخر “ اپنی سخاوت کے ساتھ جب آپ کو توبہ کی معرفت دی اس پر جو تونے ارتکاب کیا۔ ” والظاھر “ اپنی توفیق کے ساتھ جب تجھے اس کے لئے سجدہ کرنے کی توفیق دی۔ ” والباطن “ اپنے ڈھانپنے کے ساتھ جب تو اس کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ تجھ پر پردہ ڈالتا ہے۔ اور جنید (رح) فرماتے ہیں ” ھوالاول “ دلوں کو کھولنے کے ساتھ۔ ” والآخر “ گناہوں کو بخشنے کے ساتھ ” والظاھر “ مصائب کو دور کرنے کے ساتھ۔ ” والباطن “ غیب کے علم کے ساتھ اور حضرت عمر ؓ نے کعب سے اس آیت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا اس کا معنی ہے بیشک اس کا علم اول میں اس کے آخر میں علم کی طرح ہے اور اس کا ظاہرکا باطن کے علم کی طرح ہے۔ ” وھو بکل شی علیم “ سہیل سے روایت ہے فرماتے ہیں ابوصالح ہمیں حکم دیتے تھے جب ہم میں سے کوئی سونے کا ارادہ کرتا کہ وہ اپنے دائیں پہلو پر لیٹے۔ پھر کہے ” اللھم رب السموات ورب الارض ورب کل شیء خالق الحب والنوی منزل التوراۃ والانجیل والقرآن اعوذبک من شر کل ذی شرانت آخذ بناصیتہ انت الاول فلیس قبلک شیء وانت الآخر فلیس بعدک شیء وانت الظاھر فلیس فوقک شیء وانت الباطن فلیس دولک شیء اقض عنی الدین واغنی من الفقر “۔ اور یہ ابوہریرہ ؓ نے بھی نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے۔
Top