Tafseer-e-Baghwi - An-Noor : 43
كَمَثَلِ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ قَرِیْبًا ذَاقُوْا وَبَالَ اَمْرِهِمْ١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۚ
كَمَثَلِ : حال جیسا الَّذِيْنَ : جو لوگ مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے قبل قَرِيْبًا : قریبی زمانہ ذَاقُوْا : انہوں نے چکھ لیا وَبَالَ اَمْرِهِمْ ۚ : اپنے کام کا وبال وَلَهُمْ : اور ان کے لئے عَذَابٌ اَلِيْمٌ : عذاب دردناک
یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑسکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر یا دیواروں کی اوٹ میں (مستعور ہو کر) ان کا آبس میں بڑا رعب ہے۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکٹھے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لئے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں۔
14” لا یقاتلونکم “ کفار اور منافق تم سے نہیں لڑیں گے۔ ” جمعیاً الا فی قری محصنۃ “ یعنی تمہارے مقابلے میں آکر تم سے نہیں لڑیں گے کیونکہ وہ تم سے سخت خوفزدہ ہیں۔ ” اومن وراء جدر “ بعض حضرات نے اس کو (جدار) پڑھا ہے۔ ” باسھم بینھم شدید “ وہ ایک دوسرے کے ساتھ خوب لڑتے ہیں ان کی آپس میں دشمنی ہے۔ ” باسھم بینھم شدید “ کا بعض نے یہ مطلب بیان کیا کہ جب یہ اپنے قلعوں میں موجود ہوتے ہیں تو مضبوط ہوتے ہیں اور جب اپنے قلعوں سے نکل آتے ہیں تو اللہ کے دلوں میں بزدلی ڈال دیتا ہے۔ ” تحسبھم جمیعا وقلوبھم شتی “ ان کے دل جدا جدا ہیں۔ قتادہ (رح) کا بیان ہے کہ اہل باطل کی مختلف رائے اور مختلف گواہی ہوتی ہیں۔ اعمال ان کے مختلف ہوتے ہیں لیکن وہ سب اہل حق کے مقابلے میں ایک ہیں۔ مجاہد کا قول ہے کہ منافقین کا دین یہود کے دین کے مخالف ہے۔ ” ذلک بانھم قوم لا یعقلون “۔
Top