Tafseer-e-Baghwi - Al-Hashr : 9
وَ الَّذِیْنَ تَبَوَّؤُ الدَّارَ وَ الْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَیْهِمْ وَ لَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِّمَّاۤ اُوْتُوْا وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ١۫ؕ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ
وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں نے تَبَوَّؤُ : انہوں نے قرار پکڑا الدَّارَ : اس گھر وَالْاِيْمَانَ : اور ایمان مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے يُحِبُّوْنَ : وہ محبت کرتے ہیں مَنْ هَاجَرَ : جس نے ہجرت کی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف وَلَا يَجِدُوْنَ : اور وہ نہیں پاتے فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : اپنے سینوں (دلوں) حَاجَةً : کوئی حاجت مِّمَّآ : اس کی اُوْتُوْا : دیا گیا انہیں وَيُؤْثِرُوْنَ : اور وہ اختیار کرتے ہیں عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں پر وَلَوْ كَانَ : اور خواہ ہو بِهِمْ خَصَاصَةٌ ڵ : انہیں تنگی وَمَنْ يُّوْقَ : اور جس نے بچایا شُحَّ نَفْسِهٖ : بخل سے اپنی ذات کو فَاُولٰٓئِكَ : تو یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُفْلِحُوْنَ : فلاح پانے والے
(اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کردیے گئے ہیں (اور) خدا کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار اور خدا اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں یہی لوگ سچے (ایماندار) ہیں۔
8 ۔ پس فرمایا ” للفقراء المھاجرین الذین اخرجوا من دیارھم واموالھم یبتغون فضلا “ رزق ” من اللہ ورضوانا “ یعنی وہ دار ہجرت کی طرف نکالے گئے اللہ تعالیٰ کی رضا کو طلب کرنے کے لئے۔ ” وینصرون اللہ ورسولہ اولئک ۔۔۔۔۔ “ اپنے ایمان قتادہ (رح) فرماتے ہیں یہ مہاجرین لوگ جنہوں نے گھروں، اموال اور خاندانوں کو چھوڑا اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت میں نکلے اور اسلام کو اختیار کیا ان سختیوں کے باوجود جن پر وہ تھے حتیٰ کہ ہمیں ذکر کیا گیا ہے ۔۔۔۔ اپنے پیٹ پر پتھر باندھتا تھا تاکہ بھوک سے اپنی پیٹھ کو سیدھا کرے اور آدمی سردیوں میں حفیرہ لے لیتا تھا اور اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی لبادہ نہ ہوتا تھا۔ امیہ بن خالد بن عبداللہ بن اسید سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ فقراء مہاجرین کے ذریعے فتح مانگا کیا کرتے تھے۔ ابوعبیدہ کہتے ہیں اسی طرح عبد الرحمن نے کہا ہے اور وہ میرے نزدیک امیہ بن عبداللہ بن خالد بن اسید سے ابو سعید خدری ؓ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : اے فقراء مہاجرین ! خوش ہوجائو قیامت کے دن مکمل نور کے ساتھ تم مال دار لوگوں سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہو گے اور اس کی مقدار پانچ سو سال ہے۔
Top