Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 164
قُلْ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْ رَبًّا وَّ هُوَ رَبُّ كُلِّ شَیْءٍ١ؕ وَ لَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ اِلَّا عَلَیْهَا١ۚ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ۚ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ فِیْهِ تَخْتَلِفُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں اَغَيْرَ : کیا سوائے اللّٰهِ : اللہ اَبْغِيْ : میں ڈھونڈوں رَبًّا : کوئی رب وَّهُوَ : اور وہ رَبُّ : رب كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَ : اور لَا تَكْسِبُ : نہ کمائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص اِلَّا : مگر (صرف) عَلَيْهَا : اس کے ذمے وَ : اور لَا تَزِرُ : نہ اٹھائے گا وَازِرَةٌ : کوئی اٹھانے والا وِّزْرَ : بوجھ اُخْرٰي : دوسرا ثُمَّ : پھر اِلٰي : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا (اپنا) رب مَّرْجِعُكُمْ : تمہارا لوٹنا فَيُنَبِّئُكُمْ : پس وہ تمہیں جتلا دے گا بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ : تم تھے فِيْهِ : اس میں تَخْتَلِفُوْنَ : تم اختلاف کرتے
کہو کیا میں خدا کے سوا اور پروردگار تلاش کروں ؟ اور وہی تو ہر چیز کا مالک اور جو کوئی (بُرا) کام کرتا ہے تو اس کا ضرر اسی کو ہوتا ہے۔ اور کوئی شخص کسی (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تم سب کو اپنے پروردگار کیطرف لوٹ کر جانا ہے۔ تو جن جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے وہ تم کو بتائے گا۔
تفسیر 164 (قل اغیر اللہ ابعی ربا) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں سید اور معبود (وھو رب کل شیئ) پس منظر یہ ہے کہ کفار نبی کریم ﷺ کو کہنے لگے آپ ہمارے دین کی طرف لوٹ آئیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ولید بن مغیرہ کہنے لگا تم میرے پیچھے چلو میں تمہارے گناہ اٹھائوں گا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ (ولا تکسب کل نفس الا علیھا) یعنی جو فنس کچھ لاتا ہے تو اس کا گناہ جرم کرنے والے پر ہے اور بوجھ نہ اٹھائے گا (ولا تزروا زرۃ وزر اخری) یعنی ایک کا بوجھ دوسرے پر نہیں ڈالا جائے گا۔ ایک کے گناہ کی سزا دوسرے کو نہیں دی جائے گی۔ ایک شخص دوسرے کا پھر تمہارے رب کے پاس ہی تم سب کو لٹو کر جانا ہے۔ سو وہ جتلائے گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔ )
Top