Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 62
ثُمَّ رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ١ؕ اَلَا لَهُ الْحُكْمُ١۫ وَ هُوَ اَسْرَعُ الْحٰسِبِیْنَ
ثُمَّ : پھر رُدُّوْٓا : لوٹائے جائیں گے اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف مَوْلٰىهُمُ : ان کا مولی الْحَقِّ : سچا اَلَا : سن رکھو لَهُ : اسی کا الْحُكْمُ : حکم وَهُوَ : اور وہ اَسْرَعُ : بہت جلد الْحٰسِبِيْنَ : حساب لینے والا
پھر (قیامت کے دن تمام) لوگ اپنے مالک برحق خدا تعالیٰ کے پاس واپس بلائے جائیں گے سن لو کہ حکم اسی کا ہے اور وہ نہایت جلد حساب لینے والا ہے
(62) (ثم ردوا الی اللہ مولھم الحق) یعنی فرشتے اور بعض نے کہا ہے کہ وہ انسان مراد ہیں جو مرنے کے بعد اپنے حقیقی مالک کی طرف پہنچائے جاتے ہیں۔ اگر یہ اعتراض ہو کہ آیت مئومن و کافر سب مرنے والوں کے بارے میں ہے تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کافروں کا بھی مولیٰ ہے اور دوسری جگہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” ان الاکفرین لا مولی لھم، تو اس میں تطبیق کیسے ہوگی ؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس آیت میں مولی بعض مالک کے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کے مالک ہیں اور جہاں کافروں سے مولیٰ کی نفی کی گئی ہے وہاں مولیٰ بمعنی مددگار کے ہے یعنی ان کا کوئی مددگار نہ ہو اور بعض نے یہ جواب دیا ہے کہ آیت میں صرف مئومن مراد ہیں کہ وہ اپنے مولیٰ کے پاس پہنچائے جائیں گے اور کفار ان کے تابع ہیں (الا لہ الحکم) نہ کہ اس کی مخلوق کا (وھو امر الحسبین) یعنی جب حساب لے گا تو اس کا حساب جلد ہوگا کیونکہ وہ حساب کے لئے غور و فکر کا محتاج نہیں ہے۔
Top