Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 76
فَلَمَّا جَنَّ عَلَیْهِ الَّیْلُ رَاٰ كَوْكَبًا١ۚ قَالَ هٰذَا رَبِّیْ١ۚ فَلَمَّاۤ اَفَلَ قَالَ لَاۤ اُحِبُّ الْاٰفِلِیْنَ
فَلَمَّا
: پھر جب
جَنَّ
: اندھیرا کرلیا
عَلَيْهِ
: اس پر
الَّيْلُ
: رات
رَاٰ
: اس نے دیکھا
كَوْكَبًا
: ایک ستارہ
قَالَ
: اس نے کہا
هٰذَا
: یہ
رَبِّيْ
: میرا رب
فَلَمَّآ
: پھر جب
اَفَلَ
: غائب ہوگیا
قَالَ
: اس نے کہا
لَآ
: نہیں
اُحِبُّ
: میں دوست رکھتا
الْاٰفِلِيْنَ
: غائب ہونے والے
(یعنی) جب رات نے ان کو (پردہ تاریکی سے) ڈھانپ لیا تو (آسمان میں) ایک ستارا نظر پڑا۔ کہنے لگے یہ میرا پروردگار ہے۔ جب وہ غائب ہوگیا تو کہنے لگے کہ مجھے غائب ہوجانیوالے پسند نہیں۔
نمرود کا واقعہ (76) (فلما جن علیہ الیل راکو کبا) مفسرین رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی ولادت نمرود بن کنعان کے زمانہ میں ہوئی نمرود دنیا میں پہلا شخص ہے جس نے سر پر تاج رکھا اور لوگوں کو اپنی عبادت کی طرف بلایا اور اس کے کئی کاہن اور نجومی تھے۔ انہوں نے اس کو کہا کہ تیرے شہر میں اس سال ایک بچہ پیدا ہوگا جو زمین والوں کا دین تبدیل کر دے گا اور تیری اور تیری سلطنت کی ہلاکت ا سی کے ہاتھ سے ہوگی اور کہا جاتا ہے کہ انہوں نے یہ بات پہلے انبیاء (علیہم السلام) کی کتابوں میں پائی تھی۔ سدی (رح) کہتے ہیں کہ نمرود نے خواب دیکھا کہ ایک ستارہ طلوع ہوا اور اس نے سورج اور چاند کی روشنی بالکل ختم کردی تو وہ اس خواب سے بہت زیادہ گھبرا گیا تو اس نے جادو گروں اور کاہنوں کو بلایا اور اس خواب کی تعبیر پوچھی تو انہوں نے کہ ا کہ ایک بچہ اس سال تیرے ملک میں پیدا ہو اس کو ذبح کردیا جائے اور حکم دیا کہ مرد اپنی عورت کے قریب نہ جائیں اور ہر دس لوگوں پر ایک نگران مقرر کردیا ۔ جب عورت کو حیض آتا تو وہ نگران چلا جاتا کیونکہ وہ لوگ حالت حیض میں جماع نہ کرتے تھے۔ پھر جب عورت حیض سے پاک ہوتی تو وہ نگران اس عورت اور اس کے خاوند کے درمیان حائل ہوجاتا تو آزر آئے تو بیوی کو یدکھا کہ اس وقت حیض سے پاک ہوئی ہے تو اس سے جماع کیا جس سے ابراہیم (علیہ السلام) کی پیدائش ہوئی۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی پیدائش کا واقعہ محمد بن اسحق کہتے ہیں کہ نمرود نے ہر حاملہ عوتر کو اپنے پاس قید کرا لیا لیکن ابراہیم (علیہ السلام) کی والدہ کو قید نہ کرا سکے کیونکہ ان کی عمر بہت چھوٹی تھی اور جسم سے حاملہ ہونا معلوم بھی نہ ہوتا تھا اور سدی (رح) کہتے ہیں کہ نمرود مردوں کو عورتوں سے الگ کرنے کے لئے تمام مردوں کا ایک لشکر بنا کر شہر سے باہر لے گیا کہ اگر شہر میں ہوں گے تو کہیں بچہ نہ پیدا ہوجائے۔ کچھ مدت بعد اس کو شہر میں کوئی ضروری کام پڑا۔ آزر کے سوا کوئی قابل اعتماد شخص نہ ملا تو ان کو کہا کہ میں ایک کام سے آپ کو شہر بھیجتا ہوں لیکن آپ اپنے گھر نہ جانا، انہوں نے کہا کہ میں اپنے دین کے باقی رہنے پر ا س سے زیادہ حریص ہوں، جب وہ شہر گئے اور نمرود کا کام کرلیا تو یعال کی خبر گری کے لئے گھر بھی گئے وہاں صبر نہ ہوسکا اور ان کی اہلیہ حاملہ ہوگئیں۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب ام ابراہیم (علیہ السلام) کو حمل ہوا تو نمرود کو کاہنوں نے کہا گزشتہ رات وہ بچہ اپنی ماں کے پیٹ میں آگیا ہے تو اس نے بچوں کے قتل کا حکم دیا۔ جب ابراہیم (علیہ السلام) کی ولادت قریب ہوئی تو ان کی والد ڈر کے مارے شہر سے دور ایک خشک گھاس میں گئیں اور وہاں ان کو جنم دیا اور ایک کپڑے میں لپیٹ کر ان کو وہیں گھاس پر رکھ آئیں اور واپس آ کر ولادت کی خبر اپنے خاوند کو دی اور جگہ بتادی تو آزر گئے اور اس نے وہاں جا کر بچہ کو لے کر ایک سرنگ کھود کر ابراہیم (علیہ السلام) کو اس میں رکھ کر اس سرنگ کے منہ پر پتھر رکھ دیا کہ کوئی درندہ نہ کھاجائے۔ ابراہیم (علیہ السلام) کی والدہ دن میں کئی دفعہ چکر لگا کر آپ (علیہ السلام) کو دودھ پلا جاتی تھیں۔ ابو روق کہتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) کی والدہ نے ایک دن ابراہیم (علیہ السلام) کو دیکھا کہ ایک انگلی سے پانی ایک سے شہد ایک سے کھجور اور ایک سے دودھ اور ایک سے گھی چاٹ رہے ہیں۔ محمد بن اسحق کہتے ہیں کہ آزر نے ام ابراہیم سے حمل کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا بچہ پیدا ہوا تھا وہ مرگیا اور ابراہیم (علیہ السلام) کا جسم ایک ماہ میں ایک سال جتنا بڑھ رہا تھا۔ صرف پندرہ ماہ آپ (علیہ السلام) غار میں رہے اور والدہ کو کہا اب مجھے باہر نکال دیں، انہوں نے نکالا تو آپ (علیہ السلام) نے آسمانوں اور زمین میں غور و فکر کیا اور کہا کہ بیشک جس نے مجھے پیدا کیا اور رزق دیا، کھلایا اور پلایا وہی میرا رب ہے۔ اس کے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔ پھر آسمان کی طرف دیکھ اور ستارے دیکھے تو کہا یہ میرا رب ہے پھر اس کو دیکھتے رہے جب وہ چھپ گیا تو کہا میں غائب ہوجانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ پھر سورج طلوع ہوا تو یہی کہا۔ پھر اپنے والد کے پاس گئے اور آپ کو استقامت حاصل ہوچکی تھی اور اپنے رب کو پہچان چکے تھے اور اپنی قوم کے دین سے برأت ظاہر کرچکے تھے لیکن ان کو اس کی اطلاع نہیں دی اور والد کو خبر دی کہ میں آپ کا بیٹا ہوں اور ماں نے بھی تصدیق کی اور کس طرح پرورش کی ہے وہ بھی بتایا تو آزر اس سے بہت خوش ہوئے۔ بعض نے کہا کہ غار میں سات سال رہے اور بعض نے تیرہ سال اور بعض نے سترہ سال۔ مفسرین رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) جوان ہوئے اور وہ ابھی اس گڑھے میں تھے تو اپنی والدہ سے پوچھا میرا رب کون ہے ؟ انہوں نے کہا میں۔ آپ (علیہ السلام) نے پوچھا آپ کا رب کون ہے ؟ انہوں نے کہا تیرا والد آزر۔ آپ (علیہ السلام) نے پوچھا میرے والد کا رب کون ہے ؟ انہوں نے کہا نمرود۔ پھر پوچھا نمرود کا رب کون ہے ؟ تو والدہ نے کہا خاموش ہوجا۔ آپ (علیہ السلام) خاموش ہوگئے تو والدہ نے جا کر اپنے خاوند کو کہا کہ میرا خیال ہے کہ جس لڑکے نے زمین والوں کے دین کو تبدیل کرنا ہے وہ آپ کا بیٹا ہے اور ساری بات ان کو بتادی تو آزر ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئے اور ابراہیم (علیہ السلام) نے ان سے بھی وہی سوال و جواب کئے۔ اس کے بعد کہا کہ مجھے اس گڑھے سے نکالیں تو وہ ان کو نکال کر غروب شمس کے بعد اپنے ساتھ لے گئے تو ابراہیم (علیہ السلام) نے اونٹ، گھوڑے، بکریوں کو دیکھا تو ان کے بارے میں پوچھا کہ یہ کیا ہیں ؟ والد نے بتایا تو آپ (علیہ السلام) کہنے لگے کہ ان کا بھی خالق اور رب ضرور ہوگا۔ پھر دیکھا تو مشتری ستارہ طلوع ہوچکا تھا اور بعض نے کہا زہرہ۔ یہ رات مہینے کی آخری راتوں میں سے تھی اس لئے چاند دیر سے طلوع ہوا اور ابراہیم (علیہ السلام) نے چاند سے پہلے ستاروں کو دیکھ کر یہ کلام کی (فلما جن علیہ الیل) یعنی رات داخل ہوئی۔ کہا جاتا ہے ” جن اللیل واجن اللیل وجنۃ اللیل واجن علیہ اللیل بجن جنونا وجنانا “ جب رات تاریک ہو اور ہر چیز کو ڈھانپ لے اور جنون اللیل رات کی تاریکی۔ (رأی کوکبا) ابو عمرو نے (رأی) راء کے زبر اور الف کے زیر کے ساتھ پڑھا ہے اور ابن عامر، حمزہ، کسائیا ور ابوبکر رحمہما اللہ نے دونوں کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔ اگر کاف یاھاء کے ساتھ متصل ہو تو ان دونوں کو ابن عامر (رح) زیر دیتے ہیں اور اگر ان کو ساکن ملا ہوا ہو تو راہ کو زیر اور ہمزہ کو زبر دیتے ہیں اور دیگر حضرات ان دونوں کو زبر دیتے ہیں۔ (قال ھذا ربی) اس قول سے ابراہیم (علیہ السلام) کی کیا مراد تھی۔ اس میں مفسرین کا اختلاف ہے۔ بعض نے اس کو ظاہری معنی پر جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) میں وقت تک رہنمائی طلب کر رہے تھے اور توحید کے طالب تھے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے دن کو توفیق دی اور ان کو راہ دکھائی تو اس قول نے ان کو نقصا نہیں دیا اور ویسے بھی یہ بات انہوں نے بچپن کے زمانہ میں کہی تھی۔ اس وقت وہ مکلف نہ تھے اس لئے یہ قول کفر نہیں ہے اور دیگر مفسرین رحمہما اللہ نے اس قول کا انکار کیا ہے اور کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس کو رسول بنانا ہوتا ہے وہ ہر وقت اللہ کی توحید کا قائل اور اللہ کو پہچاننے والا وہتا ہے اور اللہ کے علاوہ ہر معبود سے بری ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے ابنیاء (علیہم السلام) پر ایسے کفر یہ قول کا وہم بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کو اللہ تعالیٰ نے ان باتوں سے محفوظ کیا ہے اور ان کو پاک کیا اور پہلے سے سمجھ دی اور ان کے بارے میں خبر دی۔ (اذ جاء ربہ بقلب سلیم) اور فرمایا (وکذلک نری ابراہیم ملکوت السماوات والارض) تیرا کیا خیال ہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) کو سلطنتیں دکھائیں تاکہ ان کو یقین حاصل ہوجائے اور جب ان کو یقین حاصل ہوا تو ستارے کو دیکھ کر کہا یہ میرا رب ہے اس کو عقیدہ بنا لیا ؟ یہ ایسی بات ہے جو کبھی نہیں ہوسکتی، پھر اس کے کئی تاویلات کی گئی۔ ایک یہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اس قول سے یہ ارادہ کیا کہ قوم کو ڈھیل دیں تاکہ ان کی غلطی ان پر واضح ہوجائے اور وہ یہ سمجھتے تھے کہ تمام امور ان ستاروں کے سپرد ہیں تو ان کو یہ خیال دلایا کہ ابراہیمع لیہ السلام بھی ان چیزوں کی تعظیم کرتے ہیں جن کی وہ تعظیم کرتے ہیں اور اسی سے ہدیات تلاش کرتے ہیں جس سے وہ تلاش کرتے ہیں۔ جب وہ ستارہ غروب ہوگیا تو ان کو ستاروں کا نقص وعیب دکھایا تاکہ ان کے دعویٰ کی خطاء واضح ہوجائے۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے حواری بتوں کی عبادت کرنے والی قوم پر آیا تو ان کی تعظیم ظاہر کی توبت پرستوں نے اس کا اکرام کیا اور کئی معاملات میں اس کی تصدیق کی۔ یہاں تک کہ ایک دن دشمن نے حملہ کیا تو لوگ حواری سے مشورہ کرنے آئے تو اس نے کہا میری رائے یہ ہے کہ تم اس بات سے مدد مانگو یہ ہماری مدد کرے گا تو وہ اس کے اردگرد جمع ہو کر آہ وزاری کرنے لگے۔ جب یہ بات واضح ہوگئی کہ یہ تو نفع نقصان نہیں دیتے تو ان کو دعوت دی کہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں تو انہوں نے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے دشمن کا خوف دور کردیا تو وہ سب اسلام لے آئے، کہ تم ان ستاروں کی تعظیم کرتے ہو اور عبادت کرتے ہوئے حالانکہ میں تو عیب موجود ہے تو یہ کیسے معبود ہوسکتے ہیں ؟ (2) تاویل یہ ہے کہ یہ قول استفہام تھا کہ کیا یہ میرا رب ہے ؟ اور یہ استفہام ڈانٹ کے لئے ہے کہ کیا اس جیسی چیز رب ہوسکتی ہے ؟ جیسے باری تعالیٰ کا قول (افائن مت فھم الخالدون) ہے یعنی کیا وہ ہمیشہ رہیں گے ؟ اور اس کو ڈانٹ کے طور پر ذکر کیا ہے ان کے فعل کا انکار کرنے کے لئے۔ یعنی کیا اس جیسی چیز اب ہوسکتی ہے۔ یعنی یہ میرا رب نہیں ہے۔ (3) تاویل ان پر استدلال قائم کرنا ہے۔ فرمایا یہ میرا رب ہے تمہارے گمان کے مطابق۔ جب وہ غائب ہوگیا تو فرمایا اگر یہ معبود ہوتا تو غائب نہیں ہوتا۔ جیسا کہ فرمایا (ذق انک انت العزیز الکریم) یعنی تیرے نزدیک اور تیرے گمان میں اور جیسا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں خبر دی ہے کہ انہوں نے کہا (وانظر الی الھک الذی ظلت علیہ عافکا لنحرقنہ) مراد تیرا معبود ہے تیرے گمان کے مطابق۔ (4) تاویل وجہ اس میں عبارت مقدر ہے۔ اصل عبارت وہ کہتے ہیں یہ میرا رب ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا :(واذ یرفع ابراہیم القواعد من البیت و اسماعیل ربنا تقبل منا) یعنی وہ کہتے ہیں (ربنا تقبل منا) (فلما افل قال لا احب الافلین) اور جن میں دوام نہ ہو۔
Top