Tafseer-e-Baghwi - At-Taghaabun : 10
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ؕ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ كَفَرُوْا : جنہوں نے کفر کیا وَكَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِاٰيٰتِنَآ : ہماری آیات کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ : والے النَّارِ : آگ (والے ہیں) خٰلِدِيْنَ فِيْهَا : ہمیشہ رہنے والے ہیں اس میں وَبِئْسَ الْمَصِيْرُ : اور کتنا برا ٹھکانہ ہے
جس دن وہ تم کو اکٹھا ہونے (یعنی قیامت) کے دن اکٹھا کرے گا وہ نقصان اٹھانے کا دن ہے اور جو شخص خدا پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور باغہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے
9 ۔” یو م یجمعکم لیوم الجمع “ یعنی قیامت کے دن اس میں آسمانوں اور زمینوں والوں کو جمع کریں گے۔ ” ذلک یوم التغابن “ یہ بات تفاعل ہے غبن سے اور وہ حصہ کا فوت ہوجانا ہے اور مراد پس مغبون وہ شخص جو اپنے گھر والوں اور جنت میں منازل سے غبن کیا گیا۔ پس اس دن ہر کافر کا غبن ظاہر ہوجائے گا، ایمان کو چھوڑنے کی وجہ سے اور ہر مومن کا غبن اس کی نیکیوں میں کوتاہی کرنے کی وجہ سے۔ ” ومن یومن باللہ ویعمل صالحا یکفر عنہ سیئاتہ ویدخلہ جنات تجری من تحتھا الانھار “ اہل مدینہ اور اہل شام نے نکفر پڑھا ہے۔ ” وندخلہ “ اور سورة الطلاق میں ” ندخلہ “ نون کے ساتھ ان میں اور باقی حضرات نے یاء کے ساتھ پڑھا ہے۔ ” خالدین فیھا ابدا ذلک الفوز العظیم “۔
Top