Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 117
وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاكَ١ۚ فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ
وَاَوْحَيْنَآ : اور ہم نے وحی بھیجی اِلٰى : طرف مُوْسٰٓي : موسیٰ اَنْ : کہ اَلْقِ : ڈالو عَصَاكَ : اپنا عصا فَاِذَا : تو ناگاہ هِىَ : وہ تَلْقَفُ : نگلنے لگا مَا : جو يَاْفِكُوْنَ : انہوں نے ڈھکوسلا بنایا تھا
اور اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بیھجی کہ تم بھی اپنی لاٹھی ڈال دو تو وہ فوراً سانپ بن کر جادوگروں کے بنائے ہوئے سانپوں ایک ایک کر کے نگل جائیگی۔
117(واوحینآ الی موسیٰ ان الق عصاک) جب موسیٰ ع لیہ السلام نے عصا ڈالا تو وہ اتنا بڑا اژدھا بنا کہ افق کو اپنے حجم سے بند کردیا۔ ابن زید (رح) فرماتے ہیں کہ یہ مقابلہ اسکندریہ میں ہوا اور کہا گیا ہے کہ سانپ کی دم سمندر تک پہنچ گئی اور اس نے اسی گز بڑا منہ کھولا (فاذاھی تلقف) حفص (رح) نے ” تلفف “ لام کے سکون اور تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے جہاں بھی ہو اور دیگر حضرات نے لام کے زبر اور قاف کی شد کے ساتھ پڑھا ہے یعنی وہ نگلنے لگا۔ (مایافکون) جو خیالی جھوٹ انہوں نے بنایا تھا وہ اژدھا ان کے سب عصا اور رسیوں کو ایک ایک کر کے نگل گیا تو بھگدڑ سے پچیس ہزار لوگ مارے گئے۔ پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کو پکڑ لیا تو وہ پہلے جیسا عصا بن گیا۔
Top