Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 165
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
جب انہوں نے ان باتوں کو فراموش کردیا جن کی ان کو نصیحت کی گئی تھی تو جو لوگ برائی سے منع کرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی اور جو ظلم کرتے تھے ان کو برے عذاب میں پکڑ لیا۔ کہ نافرمانی کئے جاتے تھے۔
تفسیر 165 (فلما نسوا ما ذکروا بہ) یعنی جوان کو نصیحت کی گئی تھی اس کو چھوڑ دیا (انجیدالذین ینھون عن السوء واخدنا الذین ظلموا) یعنی نافرمان جماعت کو (بعذاب بئین) یعنی سخت تکلیف دینے والے میں الباس سے ہے یعنی سختی اس کی قرأت میں اختلاف ہے۔ اہل مدینہ اور ابن عامر نے (بئیس) باء کی زیر کے ساتھ فعل کے وزن پر پڑھا ہے مگر ابن عامر اس کو ہمزہ دیتے ہیں اور ابو جعفر اور نافع ہمزہ نہیں پڑھتے اور عاصم نے ابوبکر کی روایت میں باء کے زبر اور باء کے سکون کے ساتھ اور ہمزہ کے زبر کے ساتھ پڑھا ہے۔ فیصل کے وزن پر صیقل کی طرح اور دیگر حضرات نے فصیل کے وزن پر بصیر اور صغیر کی طرح پڑھا ہے (بما کانوا یقسقن) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ہم نے نافرمان اور فرمانبردار فرقہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تو سنا ” انجینا الذین ینھون عن السوء واخدنا الذین ظلموا بعذاب بئیس “ لیکن یہ معلوم نہیں کہ خاموش فرقہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کیا کیا ؟ عکرمہ (رح) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کا یہ قول سن کر عرض کیا کہ اللہ مجھے آپ پر فدا کر دے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس خاموش فرقہ نے ان کے اس فعل کو ناپسند کیا اور کہنے لگے تم ایسی قوم کو کیوں نصیحت کرتے ہو جن کو اللہ تعالیٰ ہلاک کرنے والے ہیں۔ اگرچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ان کو نجات دینے کا ذکر نہیں کیا تو ان کو ہلاک کرنے کا بھی ذکر نہیں تو ابن عباس ؓ کو میرا قول بڑا اچھا لگا اور میری رائے سے راضی ہوگئے اور مجھے دو چادریں پہنائیں اور فرمایا کہ خاموش فرقہ بھی نجات پا گیا۔ ابن زید (رح) فرماتے ہیں کہ منع کرنے والے نجات پا گئے اور باقی دونوں فرقے ہلاک ہوگئے اور یہ سخت ترین آیت ہے۔ ” نھی عن المنکر “ کے چھوڑنے میں۔
Top