Tafseer-e-Baghwi - Ash-Shu'araa : 197
وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا یَسْتَطِیْعُوْنَ نَصْرَكُمْ وَ لَاۤ اَنْفُسَهُمْ یَنْصُرُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور جن کو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : قدرت رکھتے وہ نَصْرَكُمْ : تمہاری مدد وَلَآ : اور نہ اَنْفُسَهُمْ : خود اپنی يَنْصُرُوْنَ : وہ مدد کریں
اور جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو وہ نہ تمہاری ہی مدد کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ خود اپنی ہی مدد کرسکتے ہیں۔
وہ بتوں کی طرف دیکھتے ہیں (وھم لایبصرون ) یہاں حقیقتاً دیکھنا مراد نہیں ہے کہ مقابلہ مراد ہے عرب کہتے ہیں داری تنظیر الی دارک یعنی اس کے مقابل ہے اور بعض نے کہا ہے وتراھم ینظرون الیک یعنی گویا کہ وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا قول (وتری الناس سکاری) ہے یعنی گویا کہ وہ نشہ میں ہیں یہ مفسرین کا قول ہے۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ مشرکین نہ سنتے ہیں اور نہ اپنے دل سے اس کو سمجھتے ہیں اور آپ ان کو دیکھیں گے کہ وہ آنکھوں سے تو آپ کو دیکھتے ہیں لیکن اپنے دل سے نہیں دیکھتے اور سمجھتے۔
Top