Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 200
وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ١ؕ اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَاِمَّا : اور اگر يَنْزَغَنَّكَ : تجھے ابھارے مِنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان نَزْغٌ : کوئی چھیڑ فَاسْتَعِذْ : تو پناہ میں آجا بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنَّهٗ : بیشک وہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور اگر شیطان کی طرف سے تمہارے دل میں کسی طرح کا وسوسہ پیدا ہو تو خدا سے پناہ مانگو بیشک وہ سننے والا (اور) سب کچھ جاننے والا ہے
تفسیر 200 (واما ینزغنک من الشیطن) شیطان کا نزغ اس کا وسوسہ ہے۔ زجاج (رح) فرماتے ہیں کہ نزغ کی نسبت آدمی کی طرف ہو تو تھوڑی سی حرکت اور شیطان کی طرف ہو تو تھوڑا سا وسوسہ کا معنی ہوتا ہے۔ عبدالرحمٰن بن زید (رح) فرماتے ہیں کہ آیت ” خذالعفو “ نازل ہوئی تو آپ (علیہ السلام) نے عرض کیا اے میرے رب ! یہ کیسے ہوسکتا ہے حالانکہ غصہ بھی تو ہے ؟ تو یہ آیت نازل ہوئی (واما ینزغنک من الشیطن نزع فاستعد باللہ انہ سمیع علیم)
Top