Tafseer-e-Baghwi - Al-A'raaf : 40
اِنَّ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُجْرِمِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں کو وَاسْتَكْبَرُوْا : اور تکبر کیا انہوں نے عَنْهَا : ان سے لَا تُفَتَّحُ : نہ کھولے جائیں گے لَهُمْ : ان کے لیے اَبْوَابُ : دروازے السَّمَآءِ : آسمان وَ : اور لَا يَدْخُلُوْنَ : نہ داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت حَتّٰي : یہانتک (جب تک) يَلِجَ : داخل ہوجائے الْجَمَلُ : اونٹ فِيْ : میں سَمِّ : ناکا الْخِيَاطِ : سوئی وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے سرتابی کی۔ ان کیلئے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ بہشت میں داخل ہونگے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نکل جائے۔ اور گنہگاروں کو ہم ایسی ہی سزادیا کرتے ہیں۔
تفسیر 40 (ان الذین کذبوا بایتنا واستکبروا عنھا لاتفتح ) تاء کے ساتھ باوعمرو نے بغیر شد کے پڑھا ہے اور یاء کے ساتھ حمزہ اور کسائی رحمہما اللہ نے اور باقی حضرات نے تاء اور رشد کے ساتھ پڑھا ہے۔ (لھم ابواب السمآء ) نہ ان کی دعائوں کے لئے اور نہ اعمال کے لئے۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ان کی روحوں کے لئے کیونکہ وہ خبیث ہیں ان کو آسمان پر نہیں چڑھایا جاتا بلکہ سجین میں لے جایا جائے گا۔ آسمان کے دروازے مئومنین کی روحوں کے لئے کھولے جائیں گے اور ان کی دعائوں اور اعمال کے لئے (ولا یدخلون الجنۃ حتی یلج الجمل فی سم الخیاط) یعنی جب اونٹ سوئی کے سوراخ میں داخل نہ ہوجائے۔ مخیط اور خیاط کا ایک معنی ہے یعنی سوئی مطلب آیت کا یہ ہے کہ وہ کبھی داخل نہ ہوں گے کیونکہ کسی شے کو جب محال شے کے ساتھ معلق کیا جائے تو یہ دلالت کرتا ہے کہ اس کا پایا جانا بالکل ممکن نہیں۔ جیسے کہا جاتا ہے کہ میں نے کروں گا جب تک کوا بوڑھا نہ ہوجائے یا جب تک تارکول سفید نہ ہوجائے، مراد یہ ہوتی ہے کہ میں یہ کام کبھی نہ کروں گا۔ (وکذلک نجزی المجرمین)
Top