Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 11
فَوَقٰىهُمُ اللّٰهُ شَرَّ ذٰلِكَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىهُمْ نَضْرَةً وَّ سُرُوْرًاۚ
فَوَقٰىهُمُ : پس انہیں بچالیا اللّٰهُ : اللہ نے شَرَّ : بُرائی ذٰلِكَ الْيَوْمِ : اس دن وَلَقّٰىهُمْ : اور انہیں عطا کی نَضْرَةً : تازگی وَّسُرُوْرًا : اور خوش دلی
ہم کو اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے جو (چہروں کو) کری المنظر اور (دلوں کو) سخت (مضطر کردینے والا ہے)
10 ۔” انا نخاف من ربنا یوما عبوسا “ اس میں چہرے اس کی ہولناکی اور شدت کی وجہ سے ترش ہوجائیں گے اور عبوس کی نسبت یوم کی طرف کی گئی ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے یو م صائم ولیل نائم ۔ اور کہا گیا ہے کہ یو م کا وصف عبوس بیان کیا ہے اس لئے کہ اس میں شدت ہوگی۔ ” قمطریرا “ قتادہ مجاہد اور مقاتل رحمہم اللہ فرماتے ہیں قمطر پر جو چہروں اور پیشانیوں کو ترش کے ساتھ پکڑے گا اور کلبی (رح) فرماتے ہیں عبوس وہ جس میں کوئی انبساط نہ ہو اور قمطریر سخت۔ اخفش (رح) فرماتے ہیں قمطریر دنوں میں سے سخت ترین اور آزمائش میں طویل ۔ کہا جاتا ہے ” یوم قمطریر وقماطر “ جب سخت ناپسند ہو اور ” اقمطر الیوم فھو مقمطر “۔
Top