Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 14
وَ دَانِیَةً عَلَیْهِمْ ظِلٰلُهَا وَ ذُلِّلَتْ قُطُوْفُهَا تَذْلِیْلًا
وَدَانِيَةً : اور نزدیک ہورہے ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر ظِلٰلُهَا : ان کے سائے وَذُلِّلَتْ : اور نزدیک کردئیے گئے ہوں گے قُطُوْفُهَا : اس کے گچھے تَذْلِيْلًا : جھکا کر
ان میں وہ تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے وہاں نہ دھوپ (کی حدت) دیکھیں گے نہ سردی کی شدت
13 ۔” متکئین “ حال پر۔ ” فیھا “ جنت میں۔ ” علی الارائک “ پردے والی سہریاں اور ” اریکۃ “ اسی وقت ہوسکتا ہے جب دونوں صفتیں جمع ہوں۔ ” لا یرون فیھا شمسا ولا زمھریرا “ یعنی گرمی اور سردی۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں یعنی سورج اس کی گرمی ان کو تکلیف دے گی اور ” زمھریر “ اس کی ٹھنڈک ان کو تکلیف دے گی۔ اس لئے کہ وہ دونوں دنیا میں تکلیف دیں گی اور ” زمھریر “ سخت ٹھنڈک ہے۔
Top