Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 2
اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ اَمْشَاجٍ١ۖۗ نَّبْتَلِیْهِ فَجَعَلْنٰهُ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّا خَلَقْنَا : بیشک ہم نے پیدا کیا الْاِنْسَانَ : انسان مِنْ نُّطْفَةٍ : نطفہ سے اَمْشَاجٍ ڰ : مخلوط نَّبْتَلِيْهِ : ہم اسے آزمائیں فَجَعَلْنٰهُ : توہم نے اسے بنایا سَمِيْعًۢا : سنتا بَصِيْرًا : دیکھتا
بیشک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آچکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھا
1 ۔” ھل اتی “ تحقیق آیا ہے۔ ” علی الانسان “ یعنی آدم (علیہ السلام) پر۔ ” حین من الدھر “ چالیس سال اور وہ مٹی گارے سے جو مکہ اور طائف کے درمیان ڈالا ہوا تھا روح پھونکے جانے سے پہلے۔ ” لم یکن شیئا مذکورا “ نہ ذکر کیا جاتا اور نہ پہچانا جاتا اور نہ یہ معلوم تھا کہ اس کا نام کیا ہے اور نہ وہ جو اس سے مراد ہے۔ مراد یہ ہے وہ شے تھا لیکن قابل ذکر نہ تھا اور یہ اس وقت جب اس کو مٹی سے پیدا کیا اس میں روح پھونکنے سے پہلے۔ روایت کیا گیا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ایک شخص کو سنا جو یہ آیت پڑھ رہا تھا ” لم یکن شیئا مذکورا “ تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا کاش کہ وہ مکمل ہوجائے۔ مراد یہ تھی کاش کہ وہ اس پر باقی رہے جس پر تھا۔ ابن عباس ؓ فرماتے ہیں پھر اس کو ایک سو بیس 120 سال بعد پیدا کیا۔
Top