Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 22
اِنَّ هٰذَا كَانَ لَكُمْ جَزَآءً وَّ كَانَ سَعْیُكُمْ مَّشْكُوْرًا۠   ۧ
اِنَّ : بیشک هٰذَا : یہ كَانَ : ہے لَكُمْ : تمہاری جَزَآءً : جزا وَّكَانَ : اور ہوئی سَعْيُكُمْ : تمہاری سعی مَّشْكُوْرًا : مشکور (مقبول)
ان (کے بدنوں) پر دیبا کے سبز اور اطلس کے کپڑے ہونگے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار انکو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا
21 ۔” عالیھم ثیاب سندس “ اہل مدینہ اور حمزہ رحمہم اللہ نے ” عالیھم “ یاء ساکن اور ھاء کی زیر کے ساتھ پڑھا ہے۔ پس یہ رفع کی جگہ میں ہوگا ابتداء کی وجہ سے اور اس کی خبر یثاب سندس ہے اور دیگر حضرات نے یاء کے زبر اور ھاء کے پیش کے ساتھ پڑھا ہے صفت کی بناء پر یعنی ان کے اوپر اور یہ منصوب ہے ظرف ہونے کی بناء پر یثاب سندس کا۔ ” خضر واستبرق “ نافع اور حفص رحمہما اللہ نے ” خضر واستبرق “ دونوں کو مرفوع پڑھا ہے ثیاب پر عطف کرتے ہوئے اور ان دونوں کو حمزہ اور کسائی رحمہما اللہ نے مجرور پڑھا ہے اور ابن کثیر اور ابوب کرنے ” خضر “ زیر کے ساتھ۔ ” واستبرق “ پیش کے ساتھ پڑھا ہے اور ابو جعفر اور اہل بصرہ اور اہل شام نے اس کا الٹ پڑھا ہے۔ پس رفع ثیاب کی صفت ہونے کی بناء پر اور جر سندس کی صفت ہونے کی بناء پر۔ ” وحلواساور من فضۃ وسقاھم ربھم شرابا طھورا “ کہا گیا ہے گندگیوں سے پاک اس کو ہاتھوں اور پائوں نے میلا نہ کیا ہوگا دنیا کی شراب کی طرح۔ ابو قلابہ اور ابراہیم رحمہما اللہ فرماتے ہیں وہ ناپاک پیشاب نہ ہوگا لیکن ان کے جسموں سے پسینہ نکلے گا کستوری کی خوشبو کی طرح کا۔ اور ان کے پاس کھانا لایا جائے گا اس کو کھائیں گے تو جب کھانے کا آخر ہوگا تو پاکیزہ شراب دی جائے گی، اس کو پئیں گے تو ان کے پیٹ پاک ہوجائیں گے اور جو انہوں نے کھایا ہے وہ پسینہ بن کر ان کے جسم سے نکل جائے گا وہ پسینہ کستوری سے زیادہ خوشبودار ہوگا اور ان کے پیٹ خالی ہوجائیں گے اور ان کی خواہش لوٹ آئے گی اور مقاتل رحمہما اللہ فرماتے ہیں وہ پانی کا چشمہ ہے جنت کے دروازہ پر جو اس کو پئے گا اللہ تعالیٰ اس کے دل میں جو کینہ، کھوٹ اور حسد ہوگا کھینچ لیں گے۔
Top