Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 3
اِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا
اِنَّا : بیشک ہم هَدَيْنٰهُ : ہم نے اسے دکھائی السَّبِيْلَ : راہ اِمَّا : خواہ شَاكِرًا : شکر کرنے والا وَّاِمَّا : اور خواہ كَفُوْرًا : ناشکرا
ہم نے انسان کو نطفہ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا
2 ۔” انا خلقنا الانسان “ یعنی آدم (علیہ السلام) کی اولاد کو۔ ” من نطفۃ “ یعنی مرد اور عورت کی منی سے۔ ” امشاج “ ملے جلے۔ اس کا واحد مشج اور مشیج ہے جیسے خدن وخدین۔ امشاج کی تفسیر میں ائمہ کرام کے مختلف اقوال ابن عباس ؓ ، حسن ، مجاہد اور ربیع رحمہم اللہ فرماتے ہیں یعنی آدمی کا پانی اور عورت کا پانی رحم میں ملتے ہیں تو ان دونوں سے بچہ پیدا ہوتا ہے۔ پس آدمی کا پانی سفید گاڑھا اور عورت کا پانی زرد پتلا ہے۔ پس ان دونوں میں سے جو دوسرے پر غالب ہوجائے تو بچہ اس کے مشابہ ہوگا اور جو پٹھے اور ہڈیاں ہیں تو وہ مرد کے نطفہ سے بنتے ہیں اور گوشت ، خون اور بال عورت کے پانی سے۔ ضحاک (رح) فرماتے ہیں امشاج سے نطفہ کے مختلف رنگ مراد ہیں۔ پس مرد کا نطفہ سفید اور سرخ اور عورت کا نطفہ سبز، سرخ اور زرد ہے اور یہ والبی کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور اسی طرح کلبی (رح) نے کہا ہے۔ فرمایا الامشاج سفیدی، سرخی اور زردی میں اور یمان فرماتے ہیں جب دو رنگ مل جائیں تو وہ امشاج ہے اور ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں وہ رگیں جو نطفہ میں ہوتی ہیں اور حسن (رح) فرماتے ہیں نطفہ جو خون کے ساتھ ملایا جائے اور وہ حیض کا خون ہے۔ پس جب عورت حاملہ ہوتی ہے تو حیض مرتفع ہوجاتا ہے اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں یہ پیدائش کے مراحل ہیں۔ نطفہ پھر جما ہوا خون، پھر گوشت کا لوتھڑا۔ پھر ہڈی پھر اس پر گوشت چڑھاتے ہیں، پھر اس کو دوسری پیدائش دیتے ہیں۔ ” نبتلیہ “ ہم اس کا امرونہی کے ذریعے امتحان لیتے ہیں۔ ” فجعلناہ سمیعا بصیرا “ بعض اہل عربیت نے کہا ہے اس میں تقدیم و تاخیر ہے اس کا مجاز ” فجعلناہ سمیعا بصیر انبتلیہ “ اس لئے کہ آزمائش تخلیق مکمل ہونے کے بعد ہوتی ہے۔
Top