Tafseer-e-Baghwi - Al-Insaan : 8
وَ یُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰى حُبِّهٖ مِسْكِیْنًا وَّ یَتِیْمًا وَّ اَسِیْرًا
وَيُطْعِمُوْنَ : اور وہ کھلاتے ہیں الطَّعَامَ : کھانا عَلٰي : پر حُبِّهٖ : اس کی محبت مِسْكِيْنًا : محتاج، مسکین وَّيَتِيْمًا : اور یتیم وَّاَسِيْرًا : اور قیدی
یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہوگی خوف رکھتے ہیں
یوفون بالنذر کی مختلف تفاسیر 7 ۔” یوفون بالنذر “ یہ ان کی دنیا کی صفات ہیں۔ یعنی وہ دنیا میں اس طرح تھے۔ قتادہ (رح) فرماتے ہیں مراد یہ ہے کہ وہ پورا دا کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے ان پر نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج وعمرہ اور اس کے علاوہ واجبات کو فرض کیا ہے اور النذر کا معنی واجب کرنا اور مجاہدہ اور عکرمہ رحمہما اللہ فرماتی ہیں جب وہ اللہ کی طاعت کی منت مانتے ہیں تو اس کو پورا کرتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے منت مانی کہ اللہ کی اطاعت کرے گا تو چاہیے کہ وہ اس کی اطاعت کرے اور جس نے منت مانی کہ اللہ کی نافرمانی کرے گا تو اس کی نافرمانی کرے۔ ” ویخافون یوما کان شرہ مستطیرا “ پھیلنے والا لمبا۔ کہا جاتا ہے ” استطار الصبح “ جب وہ پھیل جائے اور لمبی جائے۔ مقاتل (رح) فرماتے ہیں اس کا شر آسمانوں میں پھیلنے والا ہوگا۔ پس وہ پھٹ جائیں گے اور ستارے ٹوٹ کر گرجائیں گے اور سورج و چاند بےنور کردیئے جائیں اور فرشتے گھبرا جائیں گے اور زمین ، پس پہاڑ ریزہ ریزہ کردیئے جائیں گے اور پانی خشک ہوجائیں گے اور زمین پر موجود ہر عمارت وپہاڑ ٹوٹ جائیں گے۔
Top