Tafseer-e-Baghwi - An-Naba : 15
لِّنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا وَّ نَبَاتًاۙ
لِّنُخْرِجَ بِهٖ : تاکہ ہم نکالیں اس کے ساتھ حَبًّا وَّنَبَاتًا : غلہ اور نباتات
اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا
معصرات کی مختلف تفاسیر 14 ۔” وانزلنا من المعصرات “ مجاہد، قتادہ، مقاتل اور کلبی رحمہم اللہ فرماتے ہیں یعنی وہ ہوائیں جو بادلوں کو نچوڑتی ہیں اور یہ عوفی کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے۔ ازہری (رح) فرماتے ہیں وہ ہوائیں جو بگولوں والی ہیں اور اس تاویل پر من باء کے معنی میں ہوگا یعنی ” بالمعصرات “ کیونکہ ہوا بارش کو گھماتی ہے۔ ابوالعالیہ ، ربیع اور ضحاک رحمہم اللہ فرماتے ہیں ” المعصرات “ وہ بادل اور یہ والبی کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور فراء (رح) فرماتے ہیں ” المعصر “ وہ بادل جو بارش سے لبریز ہو لیکن برسے نہ جیسے ” المراۃ المعصر “ وہ عورت جس کا حیض قریب ہو اور ابھی اس کو حیض نہ آیا ہو۔ ابن کیسان (رح) فرماتے ہیں وہ مغیثات ہیں جو اللہ تعالیٰ کے قول ’ دفیہ یغاث الناس وفیہ یعصرون “ میں مذکور ہے اور حسن، سعید بن جبیر، زید بن اسلم اور مقاتل بن حیان رحمہم اللہ فرماتے ہیں۔ ” من المعصرات “ یعنی آسمانوں سے۔ ” ماء ثجاجا “ یعنی بہت ہوا اور مجاہد (رح) فرماتے ہیں مدرار اور قتادہ (رح) فرماتے ہیں لگاتار ایک دوسرے کے پیچھے اور ابن زید (رح) فرماتے ہیں بہت زیادہ۔
Top