Tafseer-e-Baghwi - An-Naba : 39
ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا
ذٰلِكَ : یہ ہے الْيَوْمُ الْحَقُّ ۚ : دن برحق فَمَنْ : پس جو کوئی شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : بنالے اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف مَاٰبًا : ٹھکانہ
جس دن روح (الامین) اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو (خدائے) رحمن اجازت بخشے اور اس نے بات بھی درست کہی ہو
38 ۔” یوم یتموم الروح “ یعنی اس دن میں۔ ” والملائکۃ صفا “ اس روح میں اختلاف ہوا ہے۔ شعبی اور ضحاک رحمہم اللہ فرماتے ہیں وہ جبرائیل (علیہ السلام) ہیں اور عطاء نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے الروح فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس سے بڑی کوئی مخلوق پیدا نہیں کی۔ پس جب قیامت کا دن ہوگا تو وہ تنہا ایک صف میں کھڑا ہوگا اور سارے فرشتے ایک صف میں تو اس کے جسم کی بڑائی ان کی مثل ہوگی۔ ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ الروح فرشتہ ہے جو آسمانوں اور زمینوں سے بڑا ہے اور فرشتوں سے اور وہ چوٹھے آسمان میں ہے ہر دن بارہ ہزار تسبیح کرتا ہے اللہ تعالیٰ ہر تسبیح سے ایک فرشتہ پیدا کرتے ہیں وہ قیامت کے اکیلا ایک صف میں آئے گا اور مجاہد، قتادہ اور ابوصالح (رح) فرماتے ہیں الروح بنو آدم کی صورت پر ایک مخلوق ہے اور یہ انسان نہیں ہیں وہ ایک صف میں کھڑے ہوں اور فرشتے ایک صف میں۔ یہ ایک لشکر ہیں اور وہ ایک لشکر ہیں اور مجاہد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں یہ ایک مخلوق ہے بنو آدم کی صورت پر اور آسمان سے کوئی فرشتہ نہیں اترتا مگر اس کے ساتھ ان میں سے ایک ہوتا ہے اور حسن (رح) فرماتے ہیں وہ بنو آدم ہیں اور اس کو قتادہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے۔ اور فرمایا یہ ان چیزوں میں سے ہے جن کو ابن عباس ؓ چھپاتے تھے۔ ” والملائکۃ صفا “ شعبی (رح) فرماتے ہیں وہ دونوں رب العالمین کے سامنے صف بستہ ہوں گے جس دن کھڑے ہوں گے روح میں سے صف باندھے ہوئے اور فرشتوں میں سے صف باندھے ہوئے۔ ” لا یتکلمون الا من اذن لہ الرحمن وقال صوابا “ دنیا میں یعنی حق اور کہا گیا ہے کہ لا الہ الا اللہ۔
Top