Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 22
اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ : بیشک شَرَّ : بدترین الدَّوَآبِّ : جانور (جمع) عِنْدَ : نزدیک اللّٰهِ : اللہ الصُّمُّ : بہرے الْبُكْمُ : گونگے الَّذِيْنَ : جو کہ لَا يَعْقِلُوْنَ : سمجھتے نہیں
کچھ شک نہیں کہ خدا کے نزدیک تمام جانداروں سے بدتر بہرے گونگے ہیں جو کچھ نہیں سمجھتے۔
22(ان شر الدوآب ) یعنی زمین پر اللہ کی مخلوق میں سب سے بدتر (عند اللہ الصم البکم الذین لایعفلون) حق سے جو نہ حق سنتے ہیں ار نہ حق بولتے ہیں (جو نہیں سمجھتے) اللہ کے حکم کو ان کو (دواب) کہا ہے اس لئے کہ وہ اپنی عقل سے کم نفع اٹھایت ہیں جیسا کہ فرمایا ہے (اولئک کالانعام بل ھم اضل) ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ یہ بنو عبدالداربن قصی کے لوگ ہیں وہ کہتے تھے جو دین محمد ﷺ لائے ہیں ہم اس سے گونگے بہرے اندھے ہیں۔ تو یہ سارے لوگ احد میں قتل کئے گئے اور یہ جھنڈوں والے تھے، ان میں سے صرف دو شخص مسلمان ہوئے ، مصعب بن عمیر اور سویبط بن حرملتۃ
Top