Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 34
وَ مَا لَهُمْ اَلَّا یُعَذِّبَهُمُ اللّٰهُ وَ هُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ مَا كَانُوْۤا اَوْلِیَآءَهٗ١ؕ اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَمَا : اور کیا لَهُمْ : ان کے لیے (ان میں) اَلَّا : کہ نہ يُعَذِّبَهُمُ : انہیں عذاب دے اللّٰهُ : اللہ وَهُمْ : جبکہ وہ يَصُدُّوْنَ : روکتے ہیں عَنِ : سے الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَمَا : اور نہیں كَانُوْٓا : وہ ہیں اَوْلِيَآءَهٗ : اس کے متولی اِنْ : نہیں اَوْلِيَآؤُهٗٓ : اس کے متولی اِلَّا : مگر (صرف) الْمُتَّقُوْنَ : متقی (جمع) وَلٰكِنَّ : اور لیکن اَكْثَرَهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْلَمُوْنَ : نہیں جانتے
اور (اب) انکے لئے کونسی وجہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے جبکہ وہ مسجد محترم (میں نماز پڑھنے) سے روکتے ہیں ؟ اور وہ اس مسجد کے متولی بھی نہیں۔ اس کے متولی صرف پرہیزگار ہیں۔ لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔
تفسیر 34 (وما لھم الا یعذبھم اللہ) یعنی ان پر عذاب آنے سے کیا چیز مانع ہے ؟ آپ (علیہ السلام) کے نکلنے کے بعد (وھم یصدون عن المسجد الحرام) یعنی مئومنین کو بیت اللہ کے طواف سے روکتے ہیں۔ بعض نے کہا پہلے عذاب سے جڑ سے اکھاڑنے والا عذاب مراد ہے اور اس آیت میں تلوار کا عذاب مراد ہے اور بعض نے کہا پہلی آیت سے دنیا کا عذاب اور اس آیت سے آخرت کا عذاب مراد ہے۔ اور حسن (رح) فرماتے ہیں کہ پہلی آیت ” وما کان اللہ لیعذبھم “ منسوخ ہے اور ناسخ “ ومالھم الا یعذبھم اللہ “ ہے۔ (وما کانوا اولیآءہ) حسن (رح) فرماتے ہیں کہ مشرکین کہتے تھے کہ ہم مسجد حرام کے اولیاء ہیں تو اللہ تعالیٰ نے تردید کردی کہ ” وما کانو ا اولیاء ہ یعنی بیت اللہ کے اولیاء نہیں (ان اولیاوۃ الا المتقون) یعنی وہ ایمان والے جو شرک سے بچتے ہیں (ولکن اکثر ھم لایعلمون)
Top