Tafseer-e-Baghwi - Al-Anfaal : 46
وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَ تَذْهَبَ رِیْحُكُمْ وَ اصْبِرُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَۚ
وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول وَ : اور لَا تَنَازَعُوْا : آپس میں جھگڑا نہ کرو فَتَفْشَلُوْا : پس بزدل ہوجاؤگے وَتَذْهَبَ : اور جاتی رہے گی رِيْحُكُمْ : تمہاری ہوا وَاصْبِرُوْا : اور صبر کرو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ مَعَ : ساتھ الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور خدا اور اس کے رسول ﷺ کے حکم پر چلو (اور آپس میں جھگڑا نہ کرو کہ (ایسا کرو گے تو) تم بزدل ہوجاؤ گے اور تمہارا اقبال جاتا رہے گا اور صبر سے کام لو۔ کہ خدا صبر کرنے والوں کی مددگار ہے۔
46(واطیعوا اللہ و رسولہ ولا تنازعوا فتفشلوا ) بزدل یا کمزور ہو جائو گے (وتذھب ریحکم) مجاہد (رح) فرماتے ہیں تمہارے مدد۔ سدی (رح) کہتے ہیں تمہاری جرأت۔ مقاتل بن حیان (رح) فرماتے ہیں تمہاری تیزی۔ نضر بن شمیل (رح) فرماتے ہیں کہ تمہاری قوت۔ اور اخفش (رح) فرماتے ہیں ”’ دولتکم “ اور ” الریح “ یہاں کنایہ ہے امر کے نافذ ہونے اور اس کے مراد پر جاری ہونے سے عرب کہتے ہیں ” ھیت ریح فلان “ جب اس کا حکم اس کی مراد پر متوجہ ہو۔ قتادہ اور ابن زید رحمہما اللہ فرماتے ہیں یہ مدد کی ہوا ہے۔ مدد ہمیشہ ہوا کے ذریعے ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ ہوا کو بھیجتے ہیں جو دشمن کے چہروں کو مارتی ہے اور اسی سے نبی کریم ﷺ کا قول ہے ” میری باد صبا کے ذریعے مدد کی گئی ہے اور عاد و بود کے ذریعے ہلاک کئے گئے۔” اور نعمان بن مقرن ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نبی کریم ﷺ کے ساتھ غزوات میں شریک ہوا۔ آپ (علیہ السلام) جب دن کے ابتدائی حصہ میں لڑائی نہ کرتے تو سورج کے زوال کا انتظار کرتے جب ہوائیں چلتیں اور مدد اترتی۔ (واصبروآ ط ان اللہ مع الصبرین) سالم ابوالنضر جو عمر بن عبید اللہ کے آزاد کردہ غلام اور ان کے کاتب تھے ان سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن ابی او فی ؓ نے خط لکھا تو میں نے عمر بن عبید اللہ کو پڑھ کر سنایا، اس میں لکھا کہ رسول اللہ ﷺ ان بعض دنوں میں جن میں دشمن سے مقابلہ ہونا تھا سورج کے مائل ہونے کا انتظار کیا، پھر لوگوں میں کھڑے ہو کر فرمایا۔ اے لوگو ! دشمن کی ملاقات کی تمنا نہ کیا کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت مانگا کرو، پھر جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہوجائے تو صبر کرو اور خوب جان لو کہ بیشک جنت تلواروں کے سایوں کے نیچے ہے۔ (رواہ البخاری) پھر فرمایا کہ اے اللہ کتاب کو اتارنے والے بادلوں کو چلانے والے لشکروں کو شکست دینے والے ان کو شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔
Top