Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 77
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ بِمَاۤ اَخْلَفُوا اللّٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فَاَعْقَبَهُمْ : تو اس نے ان کا انجام کار کیا نِفَاقًا : نفاق فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلٰى : تک يَوْمِ : اس روز يَلْقَوْنَهٗ : وہ اسے ملیں گے بِمَآ : کیونکہ اَخْلَفُوا : انہوں نے خلاف کیا اللّٰهَ : اللہ مَا : جو وَعَدُوْهُ : اس سے انہوں نے وعدہ کیا وَبِمَا : اور کیونکہ كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ : وہ جھوٹ بولتے تھے
تو خدا نے اس کا انجام یہ کیا کہ اس روز تک کے لئے جس میں وہ خدا کے رو برو حاضر ہوں گے ان کے دلوں میں نفاق ڈال دیا اس لئے کہ انہوں نے خدا سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا اور اس لئے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے۔
تفسیر 77۔” فاعقبھم “ ان کے پیچھے لایا نفاقاً فی قلوبھم “ یعنی ان کے معاملہ کا انجام نفاق کردیا ۔ کہا جاتا ہے اعقب فلہ تاندامۃ جب اس کے کام کا انجام یہ ہو اور بعض نے کہا ہے انکا انجام ان کے دلوں کا نفاف کردیا ۔ عاقبۃ اور اعقبۃ ایک معنی میں ہیں ” الی یوم یلقونہ “ یعنی قیامت تک ان پر توبہ حرام کردی ۔ ” بما اخلفوا اللہ ما وعدوہ وبما کانوا یکذبون “ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے خلاف ورزی کرے اور جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔
Top