Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Hud : 40
حَتّٰۤى اِذَا جَآءَ اَمْرُنَا وَ فَارَ التَّنُّوْرُ١ۙ قُلْنَا احْمِلْ فِیْهَا مِنْ كُلٍّ زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ وَ اَهْلَكَ اِلَّا مَنْ سَبَقَ عَلَیْهِ الْقَوْلُ وَ مَنْ اٰمَنَ١ؕ وَ مَاۤ اٰمَنَ مَعَهٗۤ اِلَّا قَلِیْلٌ
حَتّٰٓي
: یہاں تک کہ
اِذَا جَآءَ
: جب آیا
اَمْرُنَا
: ہمارا حکم
وَفَارَ
: اور جوش مارا
التَّنُّوْرُ
: تنور
قُلْنَا
: ہم نے کہا
احْمِلْ
: چڑھا لے
فِيْهَا
: اس میں
مِنْ
: سے
كُلٍّ زَوْجَيْنِ
: ہر ایک جوڑا
اثْنَيْنِ
: دو (نرو مادہ)
وَاَهْلَكَ
: اور اپنے گھر والے
اِلَّا
: سوائے
مَنْ
: جو
سَبَقَ
: ہوچکا
عَلَيْهِ
: اس پر
الْقَوْلُ
: حکم
وَمَنْ
: اور جو
اٰمَنَ
: ایمان لایا
وَمَآ
: اور نہ
اٰمَنَ
: ایمان لائے
مَعَهٗٓ
: اس پر
اِلَّا قَلِيْلٌ
: مگر تھوڑے
یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور (زمین) میں سے پانی ابلنا شروع ہوگیا تو ہم نے (نوح سے) کہا کہ تم (جانوروں میں) ہر قسم میں سے ایک نر اور ایک مادہ رکھ لو اور گھر والوں کو بھی سوار کرا دو ۔ سوائے اس کے جس پر اللہ کا حکم نافذ ہوچکا۔ اور ایمان والوں کو بھی سوار کرا دو اور نوح پر ایمان لانے والے بہت کم تھے۔
لغات القرآن آیت نمبر 40 تا 47 فار (جوش مارا) تنور (روٹیاں بنانے کے لئے وہ گڑھا جس میں آگ جلتی ہے) احمل (سوار ہوجا) زوجین (زوج) ، جوڑے اثنین (دودو) اھل (گھر والے) سبق (گذر گیا، فیصلہ ہوگیا) ارکبوا (سوار ہو جائو) مجری (چلنا) مرسی (ٹھہرنا، (ارساء سے بنا ہے) جبال (جبل) ، پہاڑ نادی (آواز دی) معزل (کنارہ) بینی (اے میرے بچے ) ساوی (میں پناہ لے لوں گا) یعصمنی (وہ مجھے بچا لے گا) عاصم (بچانے والا ) حال (آڑے آگیا) ابلعی (تونگل لے، پی جا) اقلعی (تورک جا، تھم جا) غیض الماء (پانی اترتا چلا گیا) قضی (فیصلہ کردیا گیا) استوت (برابر ہوگئی، ٹھہر گئی) جودی (جودی پہاڑ) بعداً (دور ہونا) لاتسئلن (تو مجھ سے سوال نہ کر) اعظ (میں نصیحت کرتا ہوں) اسئل (میں سوال کرتا ہوں) الا تغفرلی (اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا) ترحمنی (تو نے رحم (ن 2) کیا) تشریح :- آیت نمبر 40 تا 47 حضرت نوح کی تبلیغ و ہدایت کی طویل جدوجہد اور عظیم ایثار و قربانی اور دوسری طرف پوری قوم کی ضد، ہٹ دھرمی، کفر و شرک اور اللہ و رسول کی اطاعت سے مسلسل انکار تاریخ انسانی کا ایک بہت بڑا واقعہ ہے جس میں عبرت و نصیحت کے لاتعداد پہلو پوشیدہ ہیں۔ حضرت نوح نے ساڑھے نو سو سال تک جس صبر وت حمل اور برداشت سے پوری قوم کو اللہ کی اطاعت و فرماں برداری کی طرف لانے کی کوشش کی اتنی ہی ان کی قوم نے نافرمانیوں کی انتہا کردی اور عذاب الٰہی تک کا مطالبہ کر بیٹھی جب حضرت نوح اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ جن لوگوں کو ایمان کی دولت سے مالا مال ہونا تھا وہ سعادت حاصل کرچکے ہیں اور بقیہ لوگ جسم کے اس گلے سڑے حصے کی طرح بن چکے ہیں جس کو کاٹ کر پھینک دینا ہی سارے جسم کی صحت و عافیت اور سلامتی کا ذریعہ ہے تو حضرت نوح نے بارگاہ الٰہی میں عرض کیا۔ الٰہی اب آپ اس نافرمان قوم کو جڑ و بنیاد سے اکھاڑ کر پھینک دیجیے تاکہ آنے والی نسلیں ان کے شر اور کفر سے محفوظ رہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح کی دعا قبول کر کے ارشاد فرمایا کہ اب ہمارا فیصلہ آنے والا ہے۔ اے نوح ! آپ ان تمام اہل ایمان کے لئے جنہوں نے ایمان قبول کرلیا ہے ہماری ہدایت کی روشنی میں ایک ایسی کشتی تیار کیجیے جس میں ان کو اور خشکی کے نر و مادہ جانوروں میں سے ایک ایک جوڑے کو لے کر آپ بیٹھ سکیں۔ فیصلے کے مطابق بقیہ پوری ظالم قوم کو پانی کے طوفان میں غرق کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ چناچہ حضرت نوح نے دن رات لگ کر ایک ایسی ہی کشتی تیار کرنا شروع کردی۔ کفار و مشرکین اس بات کا ہر طرح مذاق اڑاتے کہ کیا اب خشکی پر بھی جہاز اور کشتیاں چلیں گی ؟ حضرت نوح ان کے استھزاء اور مذاق کے جواب میں صبر و تحمل سے کام لیتے آخر کار اللہ کا فیصلہ آگیا اور تنور سے جس میں روٹیاں پکانے کے لئے آگ جلائی جاتی ہے اس سے فوارے کی طرح پانی ابلنا شروع ہوگیا زمین کو پھڑا دیا گیا اور اس میں سے ہر طرح کے چشمے ہی چشمے پھوٹ پڑے۔ آسمان کے دروازے اس طرح کھول دیئے گئے کہ مسلسل اور تیز بارش نے طوفانی انداز اختیار کرلیا۔ لوگوں نے پہاڑوں کی طرف دوڑنا شروع کردیا تاکہ اپنے آپ کو بچا سکیں۔ ادھر کشتی نوح جس میں ایک روایت کے مطابق کل اسی (80) مسلمان مرد و عورت اور بچے تھے اور خشکی کے جانور جن کے نر و مادہ کو ساتھ رکھنے کا حکم دیا گیا تھا بقیہ کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا۔ جیسے جیسے پانی نے طوفانی صورت اختیار کی کشتی نوح نے پانی پر تیرنا شروع کردیا۔ پہاڑ جیسی کشتی (جہاز) جب پانی پر محفوظ طریقفہ پر رواں دواں تھی ، اس وقت حضرت نوح کی نظر اپنے بیٹے کنعان پر پڑگئی جو اپنے آپ کو بچانے کے لئے پہاڑ کی طرف دوڑ رہا تھا حضرت نوح نے اس کو آواز دے کر کہا کہ بیٹے تم ایمان لا کر اور کفر کا ساتھ چھوڑ کر ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہو جائو۔ کنعان نے جواب دیا کہ مجھے آپ کی کشتی کے سہارے کی ضرورت نہیں ہے میں پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اپنے آپ کو بچا لوں گا۔ حضرت نوح نے فرمایا کہ بیٹا آج کے دن اللہ کے فیصلے سے کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ البتہ اگر وہ اپنا رحم و کرم نازل فرما دے تو اور بات ہے۔ یہ گفتگو جاری تھی کہ ایک پہاڑ جیسی موج نے بیٹے کو باپ سے جدا کردیا اور بیٹا پانی میں غوطے کھانے لگا۔ حضرت نوح نے اللہ کی بارگاہ میں درخواست پیش کی۔ الٰہی آپ نے تو یہ وعدہ فرمایا تھا کہ میرے گھر والوں کو بچالیں گے۔ یہ میرا بیٹا ہے اس کو بھی بچا لیجیے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے نوح یہ تیرے خاندان سے اس لئے نہیں ہے کہ اس کے اعمال صحیح نہیں ہیں اور اے نوح اس کے بعد ہماری بارگاہ میں ایسی درخواست پیش نہ کرنا جس کی حقیقت سے تم واقف نہ ہو۔ حضرت نوح جو ایک باپ کی حیثیت سے اپنی محبت کا اظہار فرما رہے تھے اس ارشاد کے بعد فوراً ہی اللہ کی بارگاہ میں جھک گئے اور توبہ و استغفار شروع کردی اور عرض کیا الٰہی ! اگر آپ نے میری اس بھول کو معاف نہ کیا تو میں سخت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤں گا۔ جب پوری قوم نوح پانی کے اس شدید طوفان کی نذر ہوگئی اور پوری قوم کو غرق کردیا گیا تو اللہ نے زمین کو حکم دیا کہ اے زمین پانی کو نگل لے۔ بادلوں کو تھم جانے کا حکم دیا۔ کشتی نوح آہستہ آہستہ عراق کے شہر موصل میں واقع ” جو دی پہاڑی “ پر رک گئی اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس ظالم قوم اور ان کی ترقیات کو نیست و نابود کر کے رکھ دیا اور اہل ایمان کو نجات عطا فرما دی۔ آپ نے حضرت نوح کے اس واقعہ کو ملاحظہ کیا۔ اب چند باتوں کی وضاحت پیش کی جا رہی ہے تاکہ اس مضمون کے باقی پہلو بھی سامنے آسکیں۔ 1) کشتی نوح : پہاڑ جیسی کشتی جو موجودہ دور میں ایک چھوٹے جہاز کی طرح تھی اس میں کافی گنجائش تھی۔ حضرت نوح نے اللہ کے حکم سے تمام اہل ایمان کو پانی کے شدید طوفان آنے سے پہلے حکم دیا کہ وہ اس کشتی پر سوار ہوجائیں اور خشکی پر بسنے والے جان داروں میں سے ایک ایک نر اور مادہ کو ساتھ رکھ لیں تاکہ نسل انسانی کے ساتھ جانوروں کی نسلیں بھی باقی رہیں۔ پانی کے جانوروں کے لئے یہ حکم اس لئے نہیں تھا کہ وہ پانی میں زندہ رہ کر اپنے وجود کو بچا سکتے ہیں۔ اس کشتی میں ایک روایت کے مطابق اسی (80) اہل ایمان تھے اور ایک رویات یہ بھی ہے کہ زندہ بچ جانے والوں کی تعداد تین سو تیرہ تھی۔ بہرحال اس دور کی معلوم دنیا کے تمام ہی لوگوں کو پانی کے اس طوفان میں غرق کردیا گیا تھا۔ اس موقع پر اس تاویل کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ تاریخی طور پر اس کا ثوبت ہے یا نہیں کیونکہ جب اللہ نے فرما دیا تو ہمارا اس بات پر ایمان ہونا چاہئے کہ قوم نوح پر پانی کا اتنا شدید عذاب آیا تھا کہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر پناہ تلاش کرنے والوں کو بھی پناہ نہ مل کسی ۔ دوسری بات یہ ہے کہ ابھی انسان کو ساری ترقیات کے باوجود اپنے پاؤں کے نیچے بچھے ہوئے ذرات کی پوری حقیقت کا علم نہیں ہے۔ اگر ان کو پورا علم ہوتا تو وہ تحقیقات کے نام پر کھنڈرات کی اینٹوں سے اور پتھروں سے مدد کیوں لیتے۔ میرا اس بات پر ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ بھی ارشاد فرمایا ہے وہ سچ ہے آج انسان کو اس کی حقیقت کا علم نہیں ہے لیکن جب پوری تحقیق کے بعد معلومات حاصل کرلی جائیں گی تو وہ قرآن کریم کی تردید نہیں بلکہ تائید ہی کریں گی۔ 2) روایات کے مطابق کشتی نوح رجب المرجب کی کسی تاریخ کو رواں دواں ہوئی اور اس پر اہل ایمان سوار ہوئے اور چھ مہینے تک یہ کشتی پانی پر تیرتی رہی۔ جب یہ کشتی اس مقام پر پہنچی جہاں بیت اللہ شریف ہے تو اس کشتی نے اس کے گرد سات چکر لگائے۔ پھر دس (10) محرم کو یہ طوفان مکمل طور پر ختم ہوا اور ” جودی “ پہاڑ پر یہ کشتی ٹھہر گئی۔ بعض روایات کے مطابق عراق کے ایک شہر موصل میں ” جودی “ پہاڑی ہے جس پر یہ کشتی جا کر رک گئی۔ حضرت نوح نے اس دن روزہ رکھا اور تمام اہل ایمان کو اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ 3) حضرت نوح بڑے جلیل القدر پیغمبر ہیں اور آپ نے ساڑھے نو سو سال تک نہایت صبر و تحمل سے اللہ کا دین ہر شخص تک پہنچانے کی کوشش فرمائی۔ مگر بہت کم لوگوں نے ایمان قبول کیا ۔ یہاں تک کہ حضرت نوح کی بیوی اور آپ کے بیٹے نے بھی کفر سے توبہ نہیں کیا اور اسی پر وہ اس دنیا سے چلے گئے۔ اس سے دو باتیں معلوم ہوئیں کہ : 1) انبیاء کرام کا اور ان لوگوں کا جواب کے طریقوں پر چلنے والے ہیں ان کا کام اللہ کا دین پہنچاتا ہے زبردستی کرنا نہیں ہے کیونکہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے اگر اکراہ اور زبردستی ہوتی تو حضرت ابراہیم کے والد آذر، حضرت نوح کا بیٹا اور بیوی، نبی کریم ﷺ کے چچا ابوطالب یہ سب مسلمان ہوتے لیکن ان سب کا خاتمہ کفر پر ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ کسی نبی نے پیغام الٰہی کے پہچانے میں کمی نہیں فرمائی کسی طرح کی زبردستی بھی نہیں کی۔ یہی دین اسلام کی روح ہے۔ 2) دوسری بات یہ ہے کہ کفار و مشرکین اور گناہ پرستوں کی صحبت اتنی بری چیز ہے کہ وہ انسان کو بہت سی عظمتوں سے محروم کردیتی ہے۔ حضرت نوح کا بیٹا کنعان برے لوگوں کی صحبت میں بیٹھتا ہے اور اس کے اپنے گھر میں جو اللہ کی رحمت کا دریا بہہ رہا تھا وہ اس سے محروم رہا۔ اسی لئے علماء نے فرمایا ہے کہ ہر انسان کو سب سے پہلے اپنے بچوں کے اخلاق و کردار کی نگرانی کرنی چاہئے اور بری صحبتوں سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے تاکہ وہ بری صحبتوں میں بیٹھ کر خاندان کا نام بدنام نہ کریں۔ باقی تقدیر الٰہی کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ حضرت نوح نے اپنی بیوی اور اپنے بیٹے کو ہر ممکن نصیحت فرمائی مگر بری صحبتوں نے ان کو ایمان کے بجائے کفر کے مقام پر لاکھڑا کیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ تمام دینی معاملات کا دار و مدار ایمان عمل صالح اور تقویٰ پر ہے۔ خاندان ، نسب اور کسی بڑے باپ کی اولاد ہونے پر نہیں ہے۔ اسی لئے نبی کریم ﷺ نے خاتون جنت حضرت فاطمہ (اور ملت اسلامیہ کی ہر بیٹی) سے فرمایا کہ اے فاطمہ تم یہ مت سمجھنا کہ تم بنت محمد ﷺ ہو اس لئے تمہاری نجات ہوگی۔ بلکہ تمہاری نجات بھی تمہارے اعمال صالحہ کی وجہ سے ہوگی۔
Top