Baseerat-e-Quran - Ibrahim : 48
یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ وَ السَّمٰوٰتُ وَ بَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
يَوْمَ : جس دن تُبَدَّلُ : بدل دی جائے گی الْاَرْضُ : زمین غَيْرَ الْاَرْضِ : اور زمین وَالسَّمٰوٰتُ : اور آسمان (جمع) وَبَرَزُوْا : وہ نکل کھڑے ہوں گے لِلّٰهِ : اللہ کے آگے الْوَاحِدِ : یکتا الْقَهَّارِ : سخت قہر والا
جس دن یہ زمین و آسمان دوسرے زمین و آسمان سے بدل دیئے جائیں گے۔ اور وہ سب ایک اللہ کے سامنے جو کہ غالب ہے نکل کھڑے ہوں گے
لغات القرآن آیت نمبر 48 تا 52 تبدیل بدل دے گا۔ برزوا وہ ظاہر ہئے، سامنے ہوئے۔ القھار زبردست۔ مقرنین ملا کر جکڑے ہوئے۔ الاصفاد زنجیریں۔ سرائیل کرتے۔ قطران گندھک ، سیاہ تیل۔ تغشی ڈھانپ لے گی۔ وجوہ (وجہ) چہرے۔ لیجزی تاکہ بدل دے۔ کل نفس ہر شخص، ہر جان۔ کسبت کمایا۔ سریع جلد۔ بلغ پہنچانا۔ اولوا والا۔ الالباب (لب) ، عقلیں ۔ تشریح :- آیت نمبر 48 تا 52 سورة ابراہیم کو ان آیات پر ختم کیا گیا ہے کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک ایسی کتاب ہدایت ہے جو انسانوں کے ضمیر کو ہلاک کر رکھ دینے والی ہے۔ یہ وہ آخری پیغام الٰہی ہے جو دنیا بھر کے غافلوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنے والا ہے کہ اے لوگو ! تمہارے لئے یہ آخری موقع ہے جس سے فائدہ اٹھا لو۔ اس کے ماننے میں ساری انساینت کی بھلائی اور کامیابی ہے ورنہ وہ دن زیادہ دور نہیں ہے جب موجودہ زمین کو ختم کرکے ایک نئی زمین تیار کی جائے گی جو اس زمین سے بہت مختلف ہوگی۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ ” محشر کی زمین (جہاں واولین و آخرین کو جمع کیا جائے گا) چاندی کی طرح سفید ہوگی۔ یہ زمین ایسی ہوگی جس پر کوئی گناہ نہیں کیا گیا ہوگا۔ جس پر کسی کا خون نہیں بہایا گیا ہوگا۔ (بیہقی ) یہ روایت تو حضرت عبداللہ ابن مسعود کی بیان کی ہوئی تھی۔ اسی طرح حضرت سہل بن سعد نے رسول اللہ ﷺ سے یہ روایت نقل کی ہے جس میں آپ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن لوگ ایسی زمین پر اٹھائے جائیں گے جو نہایت صاف ، روشن اور میدے کی روٹی کی طرح سفید ہوگی۔ (بخاری و مسلم) یعنی جس زمین پر ساری دنیا کے انسانوں کو جمع کیا جائے گا جس کو میدان حشر کہتے ہیں وہ ایک ہموار زمین ہوگی اس میں مکان، باغ ، درخت، ٹیلہ پہاڑ وغیرہ نہیں ہوں گے۔ وہ دن مجرموں کے لئے بڑا ہیبت ناک ہوگا ۔ وہ مجرم زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ان کے کرتے گندھک کے اور آگ سے ان کے چہرے جھلس رہے ہوں گے۔ ہر ایک سے اس کے تمام کاموں کا حساب لیا جائے گا جیسا جس نے کیا ہوگا۔ اس کو اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ آخر میں فرمایا کہ یہ قرآن کریم ایک (آخری) پیغام الٰہی ہے جس میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ وہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اگر کسی میں ذرا بھی عقل اور فہم کا مادہ ہے تو وہ یقینا اس بات کی حقیقت تک پہنچ جائیگا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان اہل عقل و فکر لوگوں میں شامل فرما لے گا جو اللہ کی توحید اور رسول ﷺ کی رسالت کے سچے دل سے قائل ہوں اور اعمال صالح کرنے والے ہوں۔ الحمد للہ اس مضمون کے ساتھ سورة ابراہیم کا ترجمہ اور تشریح تکمیل تک پہنچی۔ واخردعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
Top