Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - An-Nahl : 101
وَ اِذَا بَدَّلْنَاۤ اٰیَةً مَّكَانَ اٰیَةٍ١ۙ وَّ اللّٰهُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْۤا اِنَّمَاۤ اَنْتَ مُفْتَرٍ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
بَدَّلْنَآ
: ہم بدلتے ہیں
اٰيَةً
: کوئی حکم
مَّكَانَ
: جگہ
اٰيَةٍ
: دوسرا حکم
وَّاللّٰهُ
: اور اللہ
اَعْلَمُ
: خوب جانتا ہے
بِمَا
: اس کو جو
يُنَزِّلُ
: وہ نازل کرتا ہے
قَالُوْٓا
: وہ کہتے ہیں
اِنَّمَآ
: اس کے سوا نہیں
اَنْتَ
: تو
مُفْتَرٍ
: تم گھڑ لیتے ہو
بَلْ
: بلکہ
اَكْثَرُهُمْ
: ان میں اکثر
لَا يَعْلَمُوْنَ
: علم نہیں رکھتے
اور جب ہم ایک حکم کی جگہ دوسرا حکم لاتے ہیں جب کہ اللہ کے علم میں ہے کہ وہ کیا نازل کر رہا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ (اے نبی ﷺ تم نے اس کو خود گھڑ لیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے۔
لغات القرآن آیت نمبر 101 تا 105 بدلنا ہم نے بدل دیا۔ ینزل وہ نازل کرتا ہے۔ مفتر گھڑنے والا۔ روح القدس پاکیزہ روح جبریل امین۔ لیثبت تاکہ وہ پکا کر دے۔ یعلم سکھاتا ہے۔ یلحدون (الحاد) اشارہ کرتے ہیں۔ عربی مبین واضح عربی، فصیح عربی زبان۔ تشریح : آیت نمبر 101 تا 105 حضرت عیسیٰ (جن کو اللہ نے آسمانوں کی طرف اٹھا لیا ہے) ان کے ساڑھے پانچ سو سال کے بعد جزیرۃ العرب میں مذہبی، تمدنی ، عاشرتی، اخلاقی، تہذیبی اور رسم و رواج میں اتنی تبدیلیاں آ چکی تھیں کہ کفار مکہ زبان سے تو یہ کہہ کر فخر کرتے تھے کہ ہم حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی اولاد یا ان کے ماننے والے ہیں لیکن اس نسبت کے باوجود وہ ہر طرح کی جہالت اور ظلم و ستم کے پیکر بن کر رہ گئے تھے۔ بد اخلاقی، بدکرداری، شراب نشوی جوئے بازی، سود خوری، رسم و رواج کی غلامی اور بتوں کی پرستش نے ان کے معاشرہ کو اس طرح تباہ کر کے رکھ دیا تھا کہ قتل و غارت گری کی وجہ سے کسی کی جان، مال اور آبرو تک محفوظ نہ تھی۔ سارے جزیرۃ العرب میں ہر قبیلہ ایک حکومت اور سلطنت تھا ایک دوسرے کے کسی اصول کی پابندی کو کسی طرح قبول نہیں کرتا تھا۔ ایسے معاشرہ میں اگر اس بات کی توقع کی جائے کہ جیسے ہی حکم دیا جائے گا لوگ اس کی اسی طرح پابندی کریں گے تو یہ ایک خلاف فطرت بات ہوتی۔ اسی لئے قرآن وحدیث کے مطالعہ سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ایسی بگڑی ہوئی قوم کو کچھ اصولوں کے دائرے میں لانے کے لئے حکمت و مصلحت کے ساتھ ہی پابند بنایا جاسکتا تھا چناچہ زیادہ تر احکامات میں تدریج ہے بعد میں ان احکامات کی تکمیل فرمائی گئی ہے اور اب قیامت تک کسی کو کسی تبدیلی کا اختیار نہیں ہے۔ وہ قوم جو شراب نوشی میں اس طرح مبتلا تھی کہ شراب ان کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھی یعنی ادھر بچے نے دنیا میں قدم رکھا اور ادھر شراب اس کے حلق میں انڈیل دی گئی۔ اسی لئے شراب کو حرام قرار دینے کے لئے تین آیتیں نازل کی گئیں دو آیتوں میں ان کو بتایا گیا کہ شراب نوشی سب سے گھٹیا عادت ہے یہ اللہ کی عبادت و بندگی کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتی لہٰذا نشہ کی حالت میں نماز کے قریب بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔ غور کیجیے تو یہ معلوم ہوجائے گا کہ اس آیت میں پابندی بھی لگا دی اور آزادی بھی باقی رکھی گئی۔ دوسری آیت میں فرمایا کہ اس میں دنیا کا نفع ضرور ہے لیکن آخرت کا گناہ اور نقصان اس کے نفع سے بڑھ کر ہے۔ جو لوگ بات کو اشاروں میں سمجھ لیتے ہیں وہ سمجھ گئے کہ شراب اللہ کی عبادت و بندگی کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتی اس میں دنیا کی عارضی زندگی کے کچھ منافع ضرور ہیں لیکن آخرت کی ابدی زندگی کا بہت بڑا اور شدید نقصان ہے۔ ان آیات کے نازل ہونے کے بعد بہت سے صحابہ نے شراب کے قریب جانے سے بھی توبہ کرلی پھر وہ آیت نازل فرمائی گئی جس میں صاف طور پر یہ بتا دیا گیا کہ شراب، جوا، بت پرستی اورق سمت کے تیر یہ سب ایک جیسی برائیاں اور شیطانی پھندے اور جال ہیں ان سے ” اجتناب “ کرو اسی میں فلاح و کامیابی ہے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام جو عربی زبان کی اس نزاکت و عظمت سے واقف تھے کہ اگر شراب کو صرف حرام کہا جاتا تو شاید بات میں اتنا زور نہ ہوتا اس کا مفہوم تو صرف یہ ہوتا کہ اب شراب سے ہاتھ روک لئے جائیں لیکن اجتناب کا مفہوم بہت وسیع ہے یعنی شراب سے صرف رکنا ہی نہیں ہے بلکہ اس سے متعلق ہر چیز کو توڑ پھوڑ کر رکھ دینا بھی ہے۔ چناچہ جو لوگ شراب نوشی کر رہے تھے انہوں نے نہ صرف اس ” ام الخبائث “ سے توبہ کرلی بلکہ ان برتنوں اور شراب کے مٹکوں کو بھی توڑ دیا جن میں شراب جمع کر کے رکھی جاتی تھی۔ روایات میں آتا ہے کہ اس دن شراب مدینہ کی گلیوں میں اس طرح بہہ رہی تھی جس طرح برسات میں پانی بہتا ہے۔ اس بات کو میں نے تفصیل سے اس لئے بیان کیا کہ ” تدریج اور تکمیل “ کا یہ عمل قرآن کریم کے احکامات میں بہت جگہ نظر آئے گا اسی طرح نماز، روزہ، زکوۃ حج، جہاد، وراثت، قبلہ وغیرہ میں بھی یہی تدریج اور تکمیل کا عمل نظر آئے گا جو ایک فطری اور صحیح عمل تھا لیکن یہ باتیں کفار کے نزدیک بڑی قابل اعتراض تھیں وہ بلا سوچے سمجھے یہ کہتے تھے کہ یہ کیسا قرآن ہے کہ جس میں آج ایک بات ہے دوسرے دن دوسری بات ہے وہ کہتے کہ (نعوذ باللہ) یہ سب گھڑی گھڑائی باتیں ہیں۔ ان کی زبانیں یہاں تک آزاد ہوگئی تھیں کہ وہ کہتے تھے کہ ہمیں معلوم ہے یہ قرآن آپ ﷺ کو کوئی سکھا جاتا ہے ان کی مراد ان رومی یا فارسی غلاموں سے تھی جو آپ کے پاس دین سیکھنے آتے تھے یا آپ ﷺ ان کے پاس ان کو دین سکھانے تشریف لے جاتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کفار مکہ کے ان دونوں غیر سنجیدہ اعتراضات کے نہایت سنجیدہ اور اہم جوابات عنایت فرمائے ہیں۔ پہلے اعتراض کا جواب تو یہ ارشاد فرمایا کہ جس اللہ نے اپنا کلام روح القدس یعنی حضرت جبرئیل کے ذریعہ قلب مصطفیٰ ﷺ پر نازل کیا ہے یہ اس کا اپنا کلام ہے وہ جب چاہے جیسے چاہے اپنے علم اور مصلحت سے اپنے کلام کو تبدیل کرسکتا ہے کیونکہ اس بات کو اکثر لوگ نہیں سمجھتے لیکن وہ اللہ جو تمام انسانوں کا خالق ہے وہ جانتا ہے کہ انسان کی فلاح و بہبود کے لئے کب کیا بات ضروری ہے یا ضروری نہیں ہے۔ اعتراض اسی پر ہو سکتا تھا کہ کلام تو اللہ نے نازل کیا ہے اور اس میں تبدیلی کوئی اور کرتا ۔ لیکن اس میں کیا اعتراض کی گنجائش ہے کہ جس کا کلام ہے وہی نازل کرتا ہے وہی تبدیل کرتا ہے۔ کفار مکہ کے دوسرے اعتراض کا جواب یہ دیا گیا کہ قرآن کریم تو صاف واضح اور اعلیٰ ترین عربی زبان میں نازل کیا گیا ہے جس کے سامنے سب گونگے بن کر رہ گئے ہیں کوئی اس کے چیلنج کا جواب تک دینے کے قابل نہیں ہے۔ اگر یہ کہتے کہ نبی کریم ﷺ کو نعوذ باللہ کوئی عربی زبان کا ماہر، ادیب یا شاعر سکھا جاتا ہے تو شاید بات سمجھ میں آسکتی تھی لیکن وہ شاعر و ادیب اور عربی زبان کے ماہرین کا یہ حال تھا کہ وہ خود قرآن کریم کے سامنے عاجز لاچار اور بےبس تھے وہ کیا کرسکتے تھے لیکن یہ بات کس قدر جاہلانہ اور عقل سے بعید تر ہے کہ ایسا کلام آپ ﷺ کو وہ عجمی غلام سکھائیں گے جو عربی زبان بھی صحیح نہیں جانتے۔ فرمایا کہ یہ کتنے بدقسمت لوگ ہیں جو قرآن کریم سے کچھ سیکھنے کے بجائے جاہلانہ اعتراض کر کے ابدی راحتوں سے محروم ہو رہے ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ اہل ایمان جو قرآن کریم اور رسول ﷺ پر ایمان لا کر اس قرآن کریم کے ذریعہ اپنی روح کی تسکین اور آخرت کی کامیابی حاصل کر رہے ہیں فرمایا کہ یہ قرآن کریم ان لوگوں کے دلوں کے جمانے کا اور اطمینان قلب کا ذریعہ ہے جو اللہ و رسول پر ایمان لے آئے ہیں۔ یہ ان کے لئے ہدایت بھی ہے اور فرماں برداروں کے لئے ابدی راحتوں اور آخرت کی کامیابیوں کے لئے بشارت بھی ہے۔ فرمایا کہ وہ لوگ جو ان آیات پر یقین نہیں رکھتے ان کو نہ دنیا میں رہبری و رہنمائی نصیب ہوگی اور نہ آخرت میں بلکہ آخرت میں تو درد ناک عذاب ان کا منتظر ہے۔ یہ قرآن کریم گھڑا ہوا کلام یا جھوٹا کلام نہیں ہے بلکہ وہ لوگ سب سے بڑے جھوٹے اور جھوٹ کے پجاری ہیں جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں۔ اس موقع پر ایک بات کی وضاحت ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ دین اسلام کے بنیادی اصولوں میں تدریج اور تکمیل کا عمل اس وقت تک تھا جب تک دین کے احکامات مکمل نہیں ہوگئے جب اللہ نے یہ فرما دیا کہ دین اسلام مکمل ہوگیا ہے۔ نعمت نبوت مکمل ہوگئی ہے اور اللہ بھی دین اسلام پر راضی ہے تو اب تدریج کا ہر عمل ختم ہوگیا اور دین درجہ تکمیل تک پہنچ گیا ہے یعنی دین اور اس کے تمام اصول مکمل ہوگئے ہیں اب اس میں کسی تبدیلی کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اور نہ کسی تدریج پر عمل کرنے کی ضرورت ہے سوائے اللہ و رسول کے حکم کے، یہ بات میں نے اس لئے عرض کی ہے کہ بعض لوگوں کا یہ خیال ہے کہ اب حالات پھر اسی طح پر پہنچ گئے ہیں جہاں نزول قرآن کے وقت تھے۔ معاشرہ تباہ ہوچکا ہے لہٰذا احکامات میں پہلے والی سہولتیں دی جائیں تاکہ عام آدمی دین کی طرف آسکے۔ میں یہ عرض کروں گا کہ جب دین کے تمام اصول مکمل ہوگئے ہیں تو اب خیر و برکت کا ذریعہ یہی ہے کہ ان اصولوں کو نافذ کیا جائے۔ مثلاً اللہ کا یہ حکم ہے کہ چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے اور اسی معاملہ میں کسی کی کوئی رعایت نہ کی جائے تو اب حکم یہ ہوگا۔ کہ اس کو پوری قوت سے نافذ کردیا جائے گا تو دنیا سے چوری کے تمام دروازے بند ہوجائیں گے۔ کسی کا یہ کہنا کہ پہلے ایسے معاشی حالات پیدا کئے جائیں تاکہ کوئی چوری نہ کرے پھر احکامات نافذ کئیج ائیں۔ میرے نزدیک یہ بہت غلط انداز فکر ہے صحیح فکریہ ہے کہ اسلام کے جو قوانین ہیں ان کو نافذ کردیا جائے گا تو ان کی برکتوں سے مسائل حل ہوں گے اور معاشی حالات بھی درست ہوتے چلے جائیں گے ورنہ ان ہی فلسفوں میں الجھ کر دین کبھی نافذ نہ ہو سکے گا۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا کی ترقی یافتہ قومیں جن کے پاس زبردست وسائل موجود ہیں ہر گھر اور کارخانے اور آفسوں میں الارم فٹ کئے گئے ہیں لیکن وہ معاشرے انسان کی جان و مال کی حفاظت میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں جبکہ ان کو معاشی سکون بھی حاصل ہے اس کے برخلاف سعودی عربیہ میں چور کا ہاتھ کاٹنے کا قانون نافذ ہے وہاں یہ عالم ہے کہ اگر ایک شخص اپنا گھر، کاروبار اور آفس کھلا چھوڑ جائے تو کسی کی مجال نہیں ہے کہ کسی کے مال کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی دیکھ لے۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا قانون بنا بنا کر تھک گئی ہے ہر روز اپنے قوانین میں تبدیلیاں کرتی رہتی ہے چونکہ قانون انسانوں کے بنائے ہوئے ہیں تو انسان ہی ان قوانین کا توڑ بھی نکال لیتے ہیں اور اس طرح قانون سازوں اور قانون شکنوں کی جنگ جاری رہتی ہے اور صورتحال یہی رہی تو یہ جنگ جاری رہے گی۔ اس کا حل صرف ایک ہی ہے کہ آج دنیا اگر پرسکون رہنا چاہتی ہے تو اس کو اللہ و رسول ﷺ کے قوانین کو نافذ کردینا چاہئے کیونکہ یہ وہ قوانین ہیں جن کو اللہ نے بنایا ہے انسان اس کو توڑ نہیں سکتے۔ چونکہ یہ قوانین اس خالق ومالک نے بنائے ہیں جو انسانوں کی فطرت سے واقف ہے لہٰذا یہی قانون فطرت انسانوں کی نجات کا ذریعہ ہے۔ اس سے ہٹ کر جو بھی قوانین نافذ کئے جائیں گے ان سے انسان کو کبھی سکون صنیب نہیں ہوگا۔ اور انسان اپنے خلاق سے جنگ کر کے آخر کار ہار کر بیٹھ جائے گا۔
Top