Baseerat-e-Quran - An-Nahl : 22
اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ
اِلٰهُكُمْ : تمہارا معبود اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) فَالَّذِيْنَ : پس جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مُّنْكِرَةٌ : منکر (انکار کرنیوالے) وَّهُمْ : اور وہ مُّسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر کرنے والے (مغرور)
تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے۔ پھر وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل منکر ہیں اور وہ تکبر کرتے ہیں۔
لغات القرآن آیت نمبر 22 تا 25 منکرۃ انکار کرنے والے۔ لا جرم یقینا ، قطعاً ۔ لایحب پسند نہیں کرتا ہے۔ ماذا کیا ؟ (حرف سوال) اساطیر (اسطورۃ) قصے، کہانیاں۔ لیحملوا تاکہ وہ اٹھائیں۔ اوزاراً (وزر) بوجھ۔ ساء برا ہے۔ تشریح : آیت نمبر 22 تا 25 سورۃ النحل کے آغاز سے ہی اللہ تعالیٰ کی قدرتوں کا بیان ہو رہا ہے اس پوری کائنات اور اس کے ذرے ذرے کا پیدا کرنے والا خلاق و رازق صرف اللہ ہی ہے۔ یہاں سے یہ ارشاد فرمایا جا رہا ہے کہ وہ رب جس نے ہر چیز کو پیدا کیا وہ اپنی ذات میں اس طرح ” واحد “ یعنی ایک ہے جس کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہے۔ جو لوگ اللہ کی ذات اور صفات میں دوسروں کو شریک کرتے اور ایمان نہیں لاتے وہ جہالت کی اس انتہا پر پہنچ چکے ہیں جہاں سامنے کی ایک حقیقت اور ایک معقول بات کو بھی وہ ماننے سے انکار کر رہے ہیں اور تکبر سے اپنی گردنیں اکڑا کر چلتے ہیں۔ دین اسلام اور نبی مکرم ﷺ کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ ان کا گمان یہ ہے کہ ان کی حرکتوں کو دیکھنے والا اور سننے والا کوئی نہیں ہے حالانکہ چھپ چھپ کر باتیں کی جائیں یا کھلم کھلا۔ عاجزی کی جائے یا تکبر وہ اللہ سب کے حالات دلوں کی کیفیات اور کفار کی سازشوں سے اچھی طرح واقف ہے۔ اسے معلوم ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ جب کچھ اجنبی لوگ ان کفار سے قرآن کریم کے متعلق پوچھتے ہیں کہ قرآن کیسی کتاب ہے ؟ تو وہ لوگوں کی نظر میں قرآن کریم کی حیثیت کو کم کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ یہ تو گزشتہ قوموں کے قصے کہانیاں ہیں جو قرآن میں نقل کردیئے گئے ہیں۔ اسی طرح وہ نبی کریم ﷺ کے متعلق بھی ایسی بےسروپا باتیں کرتے ہیں جس سے قرآن کریم اور نبی کریم ﷺ کے متعلق بدگمانیاں پیدا ہوجائیں۔ وہ چاہتے تھے کہ کوئی شخص حضور اکرم ﷺ کے قریب نہ جائے۔ کیونکہ جب وہ ان کے قریب جائیں گے تو ان کی سیرت سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔ قرآن کریم کی تلاوت سنیں گے تو ان کے دل متاثر ہوئے بغیر نہ رہیں گے لہٰذا ان کی پوری کوشش ہوتی کہ کسی طرح سننے والے کو اچھی طرح گمراہ کردیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اپنی سرداری اور خاندانی بڑائیوں کے گھمنڈ میں یہ جس طرح اللہ کے کلام اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کر کے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں اس کا اور وہ خود جس گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں دونوں کی گمراہی کا بوجھ دوگنا وہ اپنے سر پر لے کر چل رہے ہیں وہ کل قیامت کے دن اتنے بوجھ کیسے اٹھا سکیں گے ؟ اس دن ان کو اس بات کا احساس ہوگا۔ کہ وہ اپنے سر پر کتنے ناقابل برداشت بوجھ لے کر آئے ہیں فرمایا کہ وہ لاعلمی اور جہالت کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کو گمراہ تو کرسکتے ہیں لیکن وہ ذلت دور نہیں ہوگی کہ جب ان کے فریب کے پردے چاک ہوجائیں گے اور سچائی کا چہرہ نکھر کر سامنے آجائے گا۔ کیونکہ کوئی بھی سچائی جھوٹ کے پر فریب پردوں میں عرصہ تک چھپانا مشکل ہے۔
Top