Baseerat-e-Quran - An-Nahl : 66
وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً١ؕ نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآئِغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ
وَاِنَّ : اور بیشک لَكُمْ : تمہارے لیے فِي : میں الْاَنْعَامِ : چوپائے لَعِبْرَةً : البتہ عبرت نُسْقِيْكُمْ : ہم پلاتے ہیں تم کو مِّمَّا : اس سے جو فِيْ : میں بُطُوْنِهٖ : ان کے پیٹ (جمع) مِنْ : سے بَيْنِ : درمیان فَرْثٍ : گوبر وَّدَمٍ : اور خون لَّبَنًا : دودھ خَالِصًا : خالص سَآئِغًا : خوشگوار لِّلشّٰرِبِيْنَ : پینے والوں کے لیے
اور بیشک تمہارے لئے مویشیوں میں سامان عبرت و نصیحت ہے کہ ان کے پیٹ سے گوبر ادر خون کے درمیان سے خالص دودھ نکلتا ہے جو تمہارے پینے کے لئے ہے جس سے ہم تمہیں سیراب کرتے ہیں
لغات القرآن آیت نمبر 66 تا 67 الانعام چوپائے، مویشی جانور۔ نسقیکم ہم تمہیں پلاتے ہیں، سیراب کرتے ہیں۔ بطون (لبطن) پیٹ۔ بین درمیان۔ فرث گوبر، جانور کی لید۔ دم خون۔ لبن دودھ، لسی۔ سائغ (سوغ) خوش گوار۔ شاربین پینے والے۔ تشریح : آیت نمبر 66 تا 67 کتاب و سنت میں اللہ تعالیٰ کی بےانتہا صفتوں کا ذکر کیا گیا ہے ان ہی میں سے یہ صفت بھی ہے کہ وہ ” حی وقیوم “ ہے یعنی وہ زندہ ہے اور ہر چیز کو تھامے ہوئے ہے۔ اس کائنات میں انسان جتنا بھی غور کرتا ہے وہ اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ اس حی وقیوم ذات نے اس پورے نظام کائنات کو سنبھالا ہوا ہے۔ وہ جس طرح چاہتا ہے اپنی اس کائنات اور اس کے نظام کو چلاتا ہے۔ چاند، سورج، ستارے، فضائیں، ہوائیں، بادل، بارش، شجر و حجر، جانور اور بدلتے موسم، یہ سب اس کی قدرت کے نمونے ہیں۔ ان آیات میں یہ ارشاد فرمایا گیا ہے کہ انسان نے کبھی ان مزیدار اور خوشبو دار غذاؤں اور پھلوں کی پیدائش پر غور کیا ہے کہ وہ ان چیزوں کو نعمتیں بنا کر کس طرح انسانوں کی غذا بنا دیتا ہے اور اس نے کس طرح ان کو سنبھالا ہوا ہے۔ ایک جانور ہر طرح کی غذا کھاتا ہے۔ اس کے ذریعہ وہ دودھ جیسی نعمت کو پیدا کرتا ہے۔ جاندار کے جسم میں ان غذاؤں سے خون بھی پیدا ہو رہا ہے۔ گوبر جیسی گندگی بھی پیدا ہو رہی ہے لیکن یہ اللہ کی کتنی بڑی قدرت ہے کہ وہ اس فضلے (گوبر) اور خون کے درمیان سے دودھ جیسی غذا کو پیدا کرتا ہے۔ نہ اس میں خون کی رنگت کا اثر ہوتا ہے نہ گوبر کی بدبو ہوتی ہے وہ ایک ایسی خالص غذا بنتی ہے جس کو حلق سے اتارنے میں نہ ان کے بچے کو تکلیف ہوتی ہے نہ بوڑھے اور جوان کو کوئی زحمت ہوتی ہے۔ دودھ جیسی پاکیزہ صحت مند اور مزیدار غذا پیدا کردی جاتی ہے جس سے انسان دودھ، دہی، چھاچھ کے علاوہ بہترین اور صحت مند اصلی گھی بھی حاصل کرتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کی یہ قدرت ہے کہ وہ بدبو دار اور گندی کھاد جو درختوں، پودوں اور کھیتوں میں ڈالی جاتی ہے اس سے انسان کو ہر طرح کا اناج، طرح طرح کے پھل، پھول، سبزہ، سبزی ملتی ہے اس کے مزے مختلف کردیئے تاکہ انسان ان غذاؤں کی یکسانیت سے اکتا نہ جائے۔ فرمایا کہ ان تمام چیزوں میں عقل و فہم رکھنے والوں کے لئے زبردست عبرت و نصیحت کے پہلو پوشیدہ ہیں۔ انسان دودھ اور اور غذائیں استعمال کرتا ہے لیکن کبھی اس محسن و منعم ذات کا شکریہ بھی ادا کیا جس نے اپنی قدرت کا ملہ سے اتنی عظیم نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔ یقینا اللہ کے نیک بندے اپنے پروردگار کا احسان مانتے ہوئے اس کا شکر ادا کرتے ہیں یہی لوگ کامیاب و بامراد ہیں۔
Top