Baseerat-e-Quran - An-Nahl : 84
وَ یَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا ثُمَّ لَا یُؤْذَنُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ لَا هُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَبْعَثُ : ہم اٹھائیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر اُمَّةٍ : امت شَهِيْدًا : ایک گواہ ثُمَّ : پھر لَا يُؤْذَنُ : نہ اجازت دی جائے گی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا (کافر) وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ يُسْتَعْتَبُوْنَ : عذر قبول کیے جائیں گے
وہ (قیامت کا دن) جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ اٹھائیں گے پھر ان کافروں کو نہ تو اجازت دی جائے گی (کہ وہ عذر پیش کریں) اور نہ ان سے توبہ استغفار کا مطالبہ کیا جائے گا۔
لغات القرآن آیت نمبر 84 تا 89 نبعث ہم اٹھائیں گے۔ شہید گواہ۔ لایوذن اجازت نہیں دی جائے گی۔ لایستعتبون نہ وہ راضی کرسکیں گے۔ لاینظرون نہ دیکھے جائیں گے، مہلت نہ دی جائے گی۔ کنا ہم تھے۔ ندعوا ہم بلاتے ہیں۔ القوا انہوں نے ڈالا (وہ ڈالیں گے) یومئذ اس دن۔ السلم اطاعت و فرماں برداری۔ زدنا ہم نے بڑھا دیا (ہم بڑھا دیں گے) تبیان کھلی بات، واضح بات۔ بشریٰ خوشخبری۔ تشریح :- آیت نمبر 84 تا 89 نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ” یہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے “ یعنی اس دنیا میں جس انسان نے اپنے عمل کا جیسا بیج بویا ہوگا۔ وہ اس کو آخرت میں جا کر کاٹے گا۔ یہ دنیا دار العمل ہے اور آخرت اس کے عمل کی جزا ہوگی جیسا بوئے گا ویسا ہی کاٹے گا۔ کانٹے بو کر پھولوں کی تمنا حماقت سے زیادہ کچھ نہیں ہے خلاصہ یہ ہے کہ قیامت آنے کے بعد اللہ تعالیٰ ایک نیا جہاں پیدا فرمائیں گے جس میں تمام انسانوں کو جمع کر کے ان کی پوری زندگی کے متعلق حساب پوچھا جائے گا جس کے اعمال درست ہوں گے وہ جنت کا اور جس کے اعمال خراب ہوں گے وہ جہنم کا مستحق ہوگا۔ وہاں کوئی عذر اور معذرت قبول نہیں کی جائے گی۔ ان آیات میں اسی بات کو فرمایا جا رہا ہے کہ وہ کتنا ہیبت ناک دن ہوگا۔ جب ہر امت کا نبی اپنی امت کی گواہی دینے کے لئے کھڑا ہوگا۔ کہ ان میں کون نیک، اطاعت گذار اور دین پر چلنے والا تھا اور کون برائیوں، گناہوں اور نافرمانیوں کا پیکر بن چکا تھا۔ جب عذاب سامنے آئے گا تو کفار و مشرکین یہ عذر پیش کریں گے کہ الٰہی ہمیں سزا نہ دیجائے بلکہ ان معبودوں کو سزا دی جائے جنہوں نے ہمیں گمراہی کے راستے پر ڈالا تھا۔ وہ جھوٹے معبود جن کی وہ عبادت و بندگی کرتے تھے کہیں گے کہ اے اللہ ہمیں تو یہ معلوم ہی نہیں کہ یہ ہمیں اپنا معبود کیوں مانتے تھے اس میں ہمارا کیا قوصر ہے ” یعنی ہم تو بےجان پتھر اور لکڑی کے بنائے گئے بت تھے اس میں ہمارا کوئی اختیار نہ تھا۔ اس طرح اس برے وقت میں وہی جھوٹے معبود ان کو تنہا چھوڑ کر ان سے غائب ہوجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم سب جھوٹے ہو۔ آج کا دن جزا کا دن ہے تمہاری شرمندگی اور معذرت پر تو کوئی رعایت ملے گیا ور نہ عذاب میں کمی کی جائے گی بلکہ دوگنا سزا ملے گی کیونکہ تم لوگ خود بھی گمراہی پر قائم تھے اور دوسروں کو بھی اللہ کے راستے سے گمراہ کرتے اور روکتے تھے۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! وہ دن بھی کفار کے لئے کی اس عجیب اور دہشت ناک دن ہوگا۔ جب ہر امت میں سے ہر ایک نبی اپنی امت کے اعمال کی گواہی دے گا اور ان انبیاء کرام اور ان کی امتوں پر اے نبی ﷺ آپ گواہی دیں گے (اور اس دن یہ حقیقت پوری طرح کھل کر سامنے آئے گی کہ ) اللہ نے آپ پر قرآن کریم کو نازل فرمایا جس میں ہر چیز کو کھول کھول کر بیان فرمایا گیا ہے وہ قرآن کریم جو ہدایت، رحمت اور اللہ و رسول کے فرماں برداروں کے لئے خوش خبری ہے۔ حدیث میں آتا ہے کہ امت کے تمام اعمال نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں۔ خیر اور بھلائی کے اعمال پر آپ اللہ کا شکر ادا فرماتے ہیں اور امت کی برائی اور بد اعمالیوں سے آپ کو سخت تکلیف پہنچتی ہے اور آپ ان کے لئے دعائے مغفرت فرماتے ہیں (تفسیر عثمانی) نبی کریم ﷺ امت کے ان ہی اعمال کی گواہی دیں گے۔ اس مضمون کے سلسلہ میں احادیث کا خلاصہ یہ ہے کہ میدان حشر میں ہر نبی اور رسول اپنی امت پر اس بات کی گواہی دیں گے کہ اے اللہ ہم نے آپ کا پیغام ان کفار و مشرکین تک پہنچا دیا تھا لیکن سوائے چند لوگوں کے باقی لوگ اپنی گمراہی میں لگے رہے۔ اس پر وہ کفار و مشرکین جھوٹ کی انتہا کرتے ہوئے کہیں گے کہ اے اللہ ہمیں کوئی پیغام نہیں پہنچا تھا اس پر انبیاء فرمائیں گے کہ اے اللہ نبی کریم ﷺ کی امت سے پوچھ لیا جائے وہ اس بات کی گواہی دیں گے کہ ہم نے آپ کا پیغام پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی جب امت محمدیہ ﷺ گواہی دے گی وہ پھر کہیں گے کہ اے اللہ یہ امت تو ہمارے بعد یعنی آخر میں آئی ہے ان کو کیا معلوم۔ اس پر آپ ﷺ کی امت کہے گی کہ اے اللہ اس پر آپ کے محبوب نبی ﷺ گواہ ہیں کیونکہ یہ سب باتیں ہمیں انہوں نے ہی بتائی تھیں۔ نبی کریم ﷺ جب گواہی دیں گے تو کفار و مشرکین ڈھٹائی کی انتہا کرتے ہوئے کہیں گے کہ اے اللہ یہ تو بالکل آخر میں تشریف لائے ہیں ان کو کیا معلوم کہ ہمارے نبیوں نے آپ کا پیغام ہم تک پہنچایا تھا یا نہیں اس پر اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میں اپنے محبوب نبی ﷺ کی بات پر وگاہ ہوں۔ اس طرح کفار و مشرکین اپنے اس جھوٹ پر شرمندہ ہوں گے اور پھر ان کو جہنم کی طرف ہنکا دیا جائے گا اور انبیاء کرام کی بات مان کر اطاعت گذاروں کو جنت کی ابدی راحتوں سے ہم کنار کردیا جائے گا۔
Top