Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 104
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يَا اَيُّهَا الَّذِیْنَ : اے وہ لوگو جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَقُوْلُوْا : نہ کہو رَاعِنَا : راعنا وَقُوْلُوْا : اور کہو انْظُرْنَا : انظرنا وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَلِلْکَافِرِیْنَ ۔ عَذَابٌ : اور کافروں کے لیے۔ عذاب اَلِیْمٌ : دردناک
اے ایمان والو ! تم “ راعنا ” مت کہا کرو “ انظرنا ” کہو اور غور سے سنا کرو۔ کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 104 تا 107 لا تقولوا (تم نہ کہو) ۔ انظرنا (ہماری طرف دیکھیے) ۔ یختص (خاص کرتا ہے) ۔ ذو الفضل (فضل و کرم والا) ۔ ما ننسخ (ہم منسوخ نہیں کرتے) ۔ ننس (ہم بھلا دیتے ہیں) ۔ نات (ہم لے کر آتے ہیں) ۔ الم تعلم (کیا تو نہیں جانتا ) ۔ تشریح : آیت نمبر 104 تا 107 “ راعنا ” کے معنی ہیں۔ “ ہماری رعایت کیجئے ” یہ لفظ اس وقت بولا جاتا ہے کہ جب کوئی بات سمجھ میں نہ آرہی ہو یا بات تو سمجھ میں آرہی ہو مگر سننے والا اس کی مزید وضاحت چاہتا ہو۔ لیکن اگر اسی لفظ کو ذرا زبان دبا کر “ راعینا ” کہا جائے تو پھر اس کے معنی ہوتے ہیں “ ہم میں سے بیوقوف ” “ ہمارا چرواہا ” وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے اے ایمان والو ! تم راعنا مت کہا کرو کیونکہ اس لفظ کے دو معنی ہو سکتے ہیں جس میں ایک پہلو ہمارے پیارے نبی ﷺ کے لئے توہین آمیز بھی ہے۔ بات یہ تھی کہ بعض یہودی اپنی منافقانہ ذہنیت کی تسکین کے لئے حضور اکرم ﷺ کی مجلس میں شریک ہوتے اور بار بار “ راعنا راعنا ” کہتے حالانکہ وہ زبان دبا کر “ راعینا راعینا ” کہتے تھے جس میں رسول اللہ ﷺ کی توہین کرنا، دلی بغض و حسد کی آگ کو ٹھنڈا کرنا اور اللہ کے رسول کو دوسروں کی نظروں میں ذلیل کرنا مقصود ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے فرمایا ہے کہ تم رسول کی ہر بات کو پوری توجہ اور غور سے سنو لیکن اگر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو راعنا کے بجائے انظرنا کہا کرو جس کے معنی ہیں “ ہماری طرف توجہ فرمائیے ” اس سے مخلصین اور منافقین کا فرق بھی واضح ہوجائے گا اور توہین رسول کے ادنی شائبہ سے بھی بچاجا سکے گا۔ فرمایا مشرکین اور اہل کتاب کو یہ بات ایک نظر نہیں بھاتی کہ تمہیں کوئی بھی خیر کی بات پہنچے حالانکہ اللہ جس کو چاہتا ہے خیر اور بھلائی کے لئے منتخب کرلیتا ہے۔ اس کائنات میں جو بھی تبدیلی کرنا چاہتا ہے کر گزرتا ہے کسی کو رکھے یا مٹادے یہ کائنات اس کی ہے اس کو پورا اختیار ہے۔
Top