Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 148
وَ لِكُلٍّ وِّجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّیْهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ١ؐؕ اَیْنَ مَا تَكُوْنُوْا یَاْتِ بِكُمُ اللّٰهُ جَمِیْعًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَلِكُلٍّ : اور ہر ایک کے لیے وِّجْهَةٌ : ایک سمت ھُوَ : وہ مُوَلِّيْهَا : اس طرف رخ کرتا ہے فَاسْتَبِقُوا : پس تم سبقت لے جاؤ الْخَيْرٰتِ : نیکیاں اَيْنَ مَا : جہاں کہیں تَكُوْنُوْا : تم ہوگے يَاْتِ بِكُمُ : لے آئے گا تمہیں اللّٰهُ : اللہ جَمِيْعًا : اکٹھا اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عَلٰي : پر كُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز قَدِيْر : قدرت رکھنے والا
ہر (دین ) والے کا ایک قبلہ ہوتا ہے جس کی طروہ منہ پھیرتا ہے ۔ تم نیکیوں میں آگے بڑھو۔ تم جہاں کہیں بھی ہوگے اللہ تمہیں اکٹھا کر لائے گا۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 148 تا 152 لکل (ہر ایک کے لئے ) ۔ وجھۃ (جہت، سمت، قبلہ، توجہ کا مرکز) ۔ مولی (لوٹنے والا) ۔ فاستبقوا (پھر تم سبقت کرو، آگے بڑھو) ۔ الخیرات (نیکیاں، بھلائیاں ، بہترین اعمال) ۔ حجۃ (مجال گفتگو، باتیں بنانے کا موقع) ۔ لا تخشوا (تم نہ ڈرو) ۔ لاتم (البتہ میں پورا کروں گا (ل، ان، اتم) ۔ یعلم (وہ سکھاتا ہے) ۔ اذکرونی (مجھے یاد کرو (اذکروا، ن ، ی) ۔ اذکر (میں یاد کروں گا) ۔ اشکروا (شکر ادا کرو) ۔ لا تکفرون (تم کفر نہ کرو۔ ناقدری نہ کرو) ۔ تشریح : آیت نمبر 148 تا 152 قبلہ کی اس تبدیلی پر کفار، مشرکین اور یہود ونصاریٰ کو شورو ہنگامہ کرنے کا موقع مل گیا، انہوں نے مسلمانوں کو راہ مستقیم سے بھٹکانے کے لئے طرح طرح کے شکوک و شبہات پیدا کرنا شروع کر دئیے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس بات کا جواب یہ دیا کہ کیا تاریخ اور گزری ہوئی امتوں کے حالات اس بات پر گواہ نہیں ہیں کہ ان میں سے ہر ایک کے لئے عبادت کا ایک رخ اور مرکز تھا۔ اگر رسول اللہ ﷺ نے اللہ کے حکم سے بیت اللہ کو دعوت اسلام کا اور عبادت کا مرکز قرار دے لیا ہے تو اس میں حیرت اور تعجب کی آخر کون سی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ جس طرح چاہتا ہے عظمتوں سے ہمکنار کردیتا ہے۔ تم لوگوں کو تو اس بات پر اس لئے بھی اعتراض نہیں ہونا چاہئے کہ تم تو خود حضرت ابراہیم و اسماعیل (علیہ السلام) کا نام لے لے کر جیتے ہو ان پر فخر کرتے ہو۔ بیت اللہ کو حضرت ابراہیم و اسماعیل (علیہ السلام) ہی نے دوبارہ تعمیر کر کے اس کی مرکزیت کے لئے دعا کی تھی۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ اور مسلمان جو اللہ کے فرمانبردار ہیں وہ اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کے بنائے ہوئے مرکز کی طرف منہ کریں مسلمانوں سے فرمایا گیا ہے کہ تم کسی کے اعتراض کی پرواہ نہ کرو تم نیکیوں میں سب سے آگے بڑھ جاؤ یہی اس قبلہ کی تبدیلی کا مقصد ہے ۔ یہ اللہ کی نعمت ہے اور سب سے بڑی نعمت تو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی ذات ہے جو تمہیں اللہ کی کتاب سکھا کر تمہارے دلوں کو مانجھتے ہیں۔ کتاب و حکمت کی وہ باتیں تمہیں سکھاتے ہیں جن کا تمہیں اس سے پہلے علم بھی نہیں تھا۔ فرمایا اے مسلمانو ! اس بات کو یہ کفار اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں لیکن وہ اس نعمت کی قدر نہیں کرتے تم جہاں کہیں بھی ہو اپنا رخ بیت اللہ کی طرف رکھنا اور اللہ کی وہ نعمت جو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شکل میں موجود ہے اس کی قدر کرنا، ناشکری کا راستہ اختیار نہ کرنا اگر شکر کا راستہ اختیار کرو گے تو اللہ کی تمام نعمتوں سے تمہیں سرفراز کیا جائے گا۔
Top