Baseerat-e-Quran - Al-Baqara : 208
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً١۪ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے ادْخُلُوْا : تم داخل ہوجاؤ فِي : میں السِّلْمِ : اسلام كَآفَّةً : پورے پورے وَ : اور لَا تَتَّبِعُوْا : نہ پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
اے ایمان والو ! تم سب پوری طرح اسلام میں داخل ہوجاؤ۔ اور شیطان کے پیچھے نہ چلو۔ بلاشبہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 208 تا 210 السلم (سلامتی ) ۔ کافۃ (پوری طرح۔ پورے پورے) ۔ زللتم (تم بھٹک گئے) ۔ ظلل (سائے (ظل، سایہ) ۔ قضی (فیصلہ کردیا) ۔ الامر (کام، حکم ) ۔ ترجع (لوٹائے جائیں گے) ۔ الامور (تمام کام (الامر، کام) ۔ تشریح : آیت نمبر 208 تا 210 دین اسلام کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ایک مکمل نظام زندگی ہے اور دنیا کے تمام نظاموں اور ازموں میں ایک امتیازی شان رکھتا ہے۔ قرآن کریم کے ابدی اصولوں اور نبی کریم ﷺ کی سنتوں اور ارشادات نے زندگی کے ہر شعبہ میں کامل رہنمائی فرمائی ہے۔ عقائد، عبادات ، معاملات، معاشرت ، معیشت ، حکومت ، سیاست ، تجارت، زراعت ، صنعت و حرفت غرض یہ کہ زندگی کے ایک ایک پہلو میں مکمل رہنمائی فرمائی ہے۔ جب اسلام ایک مکمل دین اور زندگی کا مکمل نظام ہے تو اسلام اپنی امتیازی شان کی وجہ سے اپنے ماننے والوں کو ان تمام طریقوں کو چھوڑ دینے کی تاکید کرتا ہے جس سے کسی بھی طرح دوسری قوموں کی مشابہت پیدا ہونے کا اندیشہ ہو۔ مثلاً عبادات میں یہ امتیاز ہے کہ سورج نکلنے ڈوبنے اور استویٰ کے وقت (زوال کے وقت) دوسری قومیں سورج کو سجدہ کرتی ہیں اس لئے فرمایا کہ تم ان اوقات میں سجدہ نہ کرو۔ یہودی دس محرم کو روزہ رکھ کر خوشی مناتے تھے آپ نے فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے مصر سے خروج کی خوشی میں تم بھی دس محرم کو روزے رکھو۔ یہودی عید کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ میں روزہ رکھنا حرام ہے۔ اسی طرح معاملات میں دوسری قومیں، حلال و حرام ، جائز و ناجائز کی پرواہ نہیں کرتیں مگر مسلمانوں کو فرمایا گیا کہ تم اپنی ایک ایک بات پر نظر رکھو کہ وہ رزق حلال ہو رزق حرام نہ ہو ورنہ تمہاری زندگی کی برکتیں اٹھالی جائیں گی بہرحال زندگی کا کوئی شعبہ ہو اس میں اس امتیاز کو قائم رکھنے کی تاکید ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی اس کا انجام بھی ان ہی لوگوں کے ساتھ ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ اسلام اپنی عبادات ، معاملات اور زندگی کے ہر انداز میں یہ چاہتا ہے کہ جو شخص بھی اسلام قبول کرتا ہے تو وہ پورے طور سے اس کو قبول کرے اسی میں اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوتی ہیں۔ حضرت عبد اللہ ابن سلام ؓ اسلام قبول کرنے سے پہلے یہودیوں کے ایک بڑے عالم تھے، انہوں نے اور چند صحابہ کرام ؓ نے یہ چاہا کہ اگر ہم شریعت موسویہ پر عمل کرتے ہوئے ہفتہ کے دن کی تعظیم اور اونٹ کے گوشت کو حرام سمجھتے رہیں تو اس کیا حرج ہے۔ اس پر تین آیتیں نازل ہوئیں کہ اے مومنو تم نے جب اسلام کا دامن تھام لیا ہے تو اب اس میں پورے پورے داخل ہوجاؤ سابقہ شریعتوں کی طرف نہ دیکھو ورنہ اس سے تو فتنوں کا دروازہ کھل جائے گا ۔
Top