بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - Al-Furqaan : 1
تَبٰرَكَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِیَكُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرَاۙ
تَبٰرَكَ : بڑی برکت والا الَّذِيْ : وہ جو۔ جس نَزَّلَ الْفُرْقَانَ : نازل کیا فرق کرنیوالی کتاب (قرآن) عَلٰي عَبْدِهٖ : اپنے بندہ پر لِيَكُوْنَ : تاکہ وہ ہو لِلْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں کے لیے نَذِيْرَۨا : ڈرانے والا
بڑی برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے (حضرت محمد ﷺ پر فیصلہ کرنے والی کتاب نازل فرمائی تاکہ وہ تمام اہل جہان کو ڈر سنانے والے ہوں۔
لغات القرآن : آیت نمبر 1 تا 6 : (تبارک) برکت والا۔ خود بخود بڑھنے والا ‘(الفرقان) حق و باطل میں فرق کرنے والا ‘(الملک) سلطنت۔ حکومت ‘ (قدر) اس نے اندازہ ٹھرایا ‘ (تقدیر) اندازہ متوازن ہونا ‘ (یخلقون) وہ پیدا کئے گئے ہیں۔ (ضر) نقصان ‘(نشور) دوبارہ زندہ ہو کر اٹھنا ‘ (افک) جھوٹ۔ بےبنیاد بات ‘(افتری) اس نے گھڑ لیا ‘ (اعان) اس نے مدد کی ‘(زور) جھوٹ۔ غلط بات ‘(تملی) پڑھی اور رٹی جاتی ہیں ‘( السر) بھید۔ چھپی باتیں۔ تشریح : آیت نمبر 1 تا 6 : دنیا اور آخرت میں وہی افراد اور قومیں کامیاب و بامراد ہوتی ہیں جو اللہ کی ذات وصفات کو مان کر اس کے بھیجے ہوئے نبیوں اور رسولوں کی مکمل اطاعت و فرماں برداری کرتی ہیں۔ لیکن جنہوں نے اللہ کی ذات وصفات میں شرک کیا اور اس کی بھیجی ہوئی تعلیمات ‘ اس کے نبیوں اور رسولوں کو جھٹلایا ‘ ان کا مذاق اڑایا اور اہل ایمان کے راستے کو روکنے کی کوشش کی اور بےحقیقت چیزوں اور بتوں کو معبود بنایا ان کی دینا بھی برباد ہوئی اور آخرت بھی۔ چناچہ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ اللہ وہ بابرکت ذات ہے جو تمام بھلائیوں ‘ خوبیوں اور قدرت و طاقت اور عظمتوں والی ذات ہے۔ اس نے اپنے فضل وکرم سے اپنے محبوب بندے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر وہ عظیم کتاب (قرآن مجیدض نازل فرمائی ہے جس نے حق و باطل ‘ سچ اور جھوٹ ‘ اچھے اور برے کو واضح طریقے پر بیان کر کے اس کے اچھے اور برے انجام کو بیان فرمادیا ہے تا دنیا بھر کو ان کے برے اور بدترین انجام سے ڈرایا جاسکے۔ اللہ کے نور ہدایت سے یہ دنیا روشن و منو رہے۔ وہ اپنی قدرت کاملہ سے اس پوری کائنات کو اس طرح چلا رہا ہے کہ وہ اس کے چلانے میں دنیا کے کسی بھی شخص یا اسباب کا محتاج نہیں ہے ‘ نہ کوئی اس کے کام میں شریک ہے نہوہ اولاد یا بیوی کا محتاج ہے۔ وہ ساری مخلوق کو ایک خاص انداز اور مقدار کیساتھ رزق پہنچا رہا ہے۔ اس نے ہر چیز کو ایسا ماپ تول کر بنایا ہے کہ اس کی تقدیر اور اندازے سے کوئی چیزباہر نہیں نکل سکتی۔ لیکن وہ کتنے بد نصیب لوگ ہیں جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر چاند ‘ سورج ‘ ستاروں ‘ پانی ‘ ہوا ‘ آگ اور مٹی کو اور ‘ پتھر ‘ لکڑی سے بنائے گئے بےجان بتوں کو اپنا معبود سمجھ رکھا ہے اور ان سے اپنی مرادوں کے پورا ہونے کی توقع لگائے بیٹھے ہیں۔ غور کرنے کی یہ بات ہے کہ جو اپنے پیدا ہونے میں بھی انسانی ہاھتوں کے محتاج ہیں وہ دنیا کے ایک معمولی سیذریکو پیدا کرنے کی بھی اہلیت و صلاحیت نہیں رکھتے۔ جو اپنے نفع نقصان کے بھی مالک نہیں ہیں۔ جن کے ہاتھ میں کسی کی زندگی یا موت کا اختیار نہیں ہے۔ نہ یہ دنیا میں کسی کے کام آئیں گے اور نہ آخرت میں وہ دنیا اور آخرت میں کسی کے نفع نقصان اور اچھے برے کے مالک کیسے ہوسکتے ہیں۔ ایسے لوگ نہ صرف ان بےحقیقت چیزوں سے امید لگائے زندگی گذار رہے ہیں بلکہ وہ حق و صداقت کی ہر بات کو جھٹلاتے جھٹلاتے قرآن کریم جیسی سچائی کو جھٹلانے سے بھی باز نہیں آتے۔ قرآن کریم جسکی ایک آیت بنا کر لانے سے عرب کے بڑے بڑے فصیح وبلیغ ادیب و شاعر۔ وہ جن کو اپنی زبان دانی پر اتنا فخر و غرور تھا کہ اپنے سوا سب کو ” عجم “ یعنی گونگا کہا کرتے تھے کہ ساری دنیا مل کر بھی قرآن جیسی ایک سورت یا ایک آیت بنا کر نہیں لاسکتی۔ اس حقیقت کی موجودگی میں کفارو منافقین کا یہ کہنا کہ نبی کریم ﷺ نے چند عجمی غلاموں سے سن کر یا پڑھ کر نعوذ باللہ خود ہی قرآن کی آیات وگھڑ لیا ہے۔ اور اسکلام کو اللہ کی طرف سے منسوب کردیا ہے کائنات کا سب سے بڑاجھوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ یہ کلام اس علیم وخبیر ذات کی طرف سے نازل کیا گیا ہے جو زمین اور آسمانوں کے تمام بھیدوں سے واقف ہے۔ وہ قرآن مجید جس کی عظمت ‘ بلندی مضامین اور الفاظ کی شان و شوکت کو کوئی نہیں پہنچ سکتا وہ اس قدر معمولی کلام نہیں ہے کہ جسے کچھ عجمی پڑھے لکھے غلام اپنی طرف سے پیش کرتے اور سارے عرب کے شاعر وادیب اس کلام کے سامنے عاجزو بےبس ہو کر رہ جاتے۔ ایسی بات کہنا اتنی بڑی گستاخی ‘ جہالت اور نادانی ہے کہ اس پر اللہ کا غضب نازل ہو سکتا تھا لیکن اللہ کی ہر صفت پر صفت رحمت غالب ہے اس لئے وہ ایسے گستاخوں کو اچھی طرح موقع دینا چاہتا ہے کہ وہ اس بات پر خوب غور و فکر کرلیں تاکہ ان کی عاقبت خراب نہ ہو۔ ان آیات میں نبی کریم ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ جھوٹ اور فریب کا چشمہ لگا کر جھوٹی زندگی گذارنے والے لوگ اس سے آگے سوچ ہی نہیں سکتے حالانکہ اگر وہ کفار و مشرکین ذرا بھی غور وفکر سے کام لیتے تو قرآن مجیدعلم و حکمت اور عقل و بصیرت سے بھر وپر خزانہ نظر آتا جوان لوگوں کے لئے ہے جنہیں آخرت کی ابدی راحتیں مطلوب ومحبوب ہیں۔ اللہ کا یہ وعدہ ہے کہ جو بھی اس قرآن کریم اور نبی کریم ﷺ کی شان نبوت کی مکمل اطاعت کرے گا اس کو جنت کی ابدی راحتیں عطا کی جائیں گی۔ لیکن اگر جھوٹ ‘ فریب اور شک و شبہ میں زندگی گذاردی جائے گی تو ایسے لوگوں کی دنیا کے ساتھ آخرت بھی برباد ہوکر رہ جائے گی۔
Top