بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Baseerat-e-Quran - An-Naml : 1
طٰسٓ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْقُرْاٰنِ وَ كِتَابٍ مُّبِیْنٍۙ
طٰسٓ : طا۔ سین تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْقُرْاٰنِ : قرآن وَكِتَابٍ : اور کتاب مُّبِيْنٍ : روشن واضح
طٰس۔ یہ قرآن کی واضح اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں
لغات القرآن : آیت نمبر 1 تا 6 : بشری (خوش خبری۔ اچھی اطلاع) ‘ یئو تون (وہ دیتے ہیں) ‘ زینا (ہم نے خوبصورت بنادیا) ‘ یعمھون (وہ اندھے بن رہے ہیں) ‘ الا خسرون (زیادہ نقصان اٹھانے والے) ‘ تلقی (دیا گیا ہے) ‘ لدن (قریب ۔ نزدیک) ‘۔ تشریح : آیت نمبر 1 تا 6 : ٭اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کرام (علیہ السلام) کو ایسے معجزات عطا فرمائے تھے جو راہ حق سے بھٹک جانے والوں کو کھلی آنکھوں سے نظر آتے تھے مگر سچائیوں کا انکار کرنے والوں نے ان کا بھی انکار کردیا اور اللہ کے غضب کا شکار ہوگئے۔ ان ہی انبیاء کرام میں سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) بھی تھے جن کو اللہ نے نہ صرف انسانوں اور جنات پر حکومت عطا فرمائی تھی بلکہ چرند ‘ پرند ‘ درند ہواؤں اور ہر مخلوق کو ان کے تابع کردیا تھا۔ وہ ہر جاندار کی بولی سمجھتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) ” وادی النمل “ یعنی چیونٹیوں کے میدان سے گذر رہے تھے ‘ چیونٹیوں کے سردار نے کہا کہ تم اپنی حفاظت کرو کہیں سلیمان (علیہ السلام) کا لشکر تمہیں روند نہڈالے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) یہ سن کر ہنس پڑے اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے انہیں ہر جاندار کی بولی اور اس کی سمجھ عطا فرمائی ہے۔ چونکہ اس میں ” النمل “ کا ذکر آیا ہے جس کے معنی چیونٹی کے ہیں اسی لئے اس سورت کا نام النمل رکھا گیا ہے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا واقعہ سنا کر اللہ نے کفار مکہ سے فرمایا ہے کہ تمہارا یہ حال ہے کہ معمولی معمولی سرداریوں اور دولت کے گھمنڈ کر کے تم اللہ کے نبی اور ان کے جاں نثاروں پر ظلم توڑنے سے باز نہیں آتے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) جن کو اللہ نے ہر مخلوق پر سلطنت عطا کی تھی وہ چیونٹیوں کے ساتھ بھی انصاف کرتے تھے اور اللہ کی کسی مخلوق کو ستاتے نہیں تھے۔ ٭سورۃ النمل میں بنیادی عقیدوں کی اصلاح یعنی اللہ تعالیٰ کی وحدانیت ‘ رسول کی رسالت ‘ آخرت پر یقین اور حسن عمل کی تلقین فرمائی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے اس کائنات کا خالق ‘ مالک ‘ حقیقی معبود اور کار ساز صرف ایک اللہ کی ذات ہے۔ وہ اپنی پیدا کی ہوئی کائنات کو اپنی قدرت اور اپنی مرضی سے چلارہا ہے۔ وہ اس کائنات کے چلانے میں کسی کا محتاج نہیں ہے۔ البتہ جب انسان اپنے برے اعمال اور کفر و شرک سے کائنات کا تو ازن خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے پاکیزہ نفوس بندوں یعنی پیغمبروں کو بھیجتا ہے تاکہ وہ راستے سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو ان کی بری روش اور بد اعمالیوں کی اصلاح کی طرف متوجہ کرسکیں۔ اگر وہانبیاء کرام (علیہ السلام) کے سمجھانے کے باوجود اپنی گمراہی پر قائم رہتے ہیں تو ان پر عذاب نازل کیا جاتا ہے۔ بنیوں اور رسولوں کا یہ سلسلہ ابتدائے کائنات سے شروع کیا گیا اور آخر میں اس نے اپنے آخری نبی اور رسول حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو بھیجا جن کی نبوت و رسالت قیامت تک جاری رہے گی تمام نبیوں کی طرح نبی کریم ﷺ نے بھی اسی بات پر زور دیا ہے کہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ جو شخص بھی اللہ کی ذات اور صفات میں کسی طرح بھی شرک کرتا ہے وہ ایک بہت بڑا ظلم کرتا ہے جسے اللہ معاف نہیں کرتا۔ جہاں اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو آخری نبی اور آخری رسول بنا کر بھیجا ہے وہیں آپ کو ایک ایسی عظیم کتاب بھی عطا فرمائی گئی ہے جو قیامت تک آنے والوں کے لئے ہدایت و رہنمائی کی محفوظ کتاب ہے۔ وہ کتاب اور اس کی آیات واضح اور کھلی ہوئی دلیلوں کے ساتھ نازل کی گئی ہیں جو نہ صرف اہل ایمان کے لئے ہدایت کے اصولوں کی روشن کتاب ہے بلکہ ان لوگوں کے لئے دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ لیکن یہ صاحبان ایمان کون لوگ ہیں ؟ فرمایا کہ وہ لوگ جو نمازوں کو قائم کرتے ‘ زکوۃ ادا کرتے اور آخرت پر یقین کامل رکھنے والے ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو آخرت کی زندگی ‘ اس کے حساب کتاب اور اچھے برے اعمال کے نتائج پر ایمان نہیں رکھتے وہ انتہائی ناکام لوگ ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان سے یہ بدلہ لیتا ہے کہ ان کے برے اور گندے اعمال کو ان کی نظروں میں خوبصورت بنا دیتا ہے اور وہ اپنے اعمال پر مطمئن ہوجاتے ہیں۔ یہ خود فریبی ایک دن ان کو اللہ کے عذاب کا شکار بنا دیتی ہے اور ایسے لوگ آخرت میں خالی ہاتھ پہنچیں گے۔ اس وقت انہیں اس بات کا اندازہ ہوگا کہ وہ کس قدر نقصان اٹھانے والے بن چکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ لوگوں کی بداعمالیوں کی فکر نہ کیجئے بلکہ آپ اللہ کے کلام کو ہر شخص تک پہنچانے کی جدوجہد کیجئے کیونکہ یہ قرآن کریم ایسی عظیم کتاب ہے جو اس علیم وخبیر اور حکمت و دانائی والی ذات کی طرف سے نازل کی گئی ہے جو اس بات کو اچھی طرح جانتا ہے کہ اس کی پیدا کی ہوئی مخلوق کے لئے کیا بہتر ہے اور انکی بھلائی کن کن چیزوں میں پوشیدہ ہے۔
Top