Baseerat-e-Quran - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے اتَّخَذُوْا : بنائے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْلِيَآءَ : مددگار كَمَثَلِ : مانند الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی اِتَّخَذَتْ : اس نے بنایا بَيْتًا : ایک گھر وَاِنَّ : اور بیشک اَوْهَنَ : سب سے کمزور الْبُيُوْتِ : گھروں میں لَبَيْتُ : گھر ہے الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی کا لَوْ كَانُوْا : کاش ہوتے وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے
جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو معبود بنا رکھا ہے ان کی مثال مکڑی کی جیسی ہے۔ جس نے ایک گھر بنایا۔ اور بلا شبہ گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا ہوتا ہے۔ کاش وہ جانتے ہوتے۔
لغات القرآن آیت نمبر (41 تا 44) ۔ العنکبوت (مکڑی) ۔ اتخذت (بنایا) ۔ اوھن (سب سے کمزور۔ کمزور ترین) ۔ خلق (اس نے پیدا کیا) ۔ تشریح : آیت نمبر (41 تا 44) ۔ ” ابتدائے کائنات سے نبی کریم ﷺ تک جتنے بھی بیشمار انبیاء کرام (علیہ السلام) تشریف لائے انہوں نے عقیدہ کی گندگیوں میں ملوث لوگوں کی اصلاح کے لئے بتایا کہ اللہ ہی ساری کائنات کا پیدا کرنے والا، سب کو رزق دینے والا اور سب کی حاجتیں پوری کرنے والا ہے وہ صرف ایک اللہ ہے جس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ وہی ہر ایک کا محافظ و نگران، نفع اور نقصان کا مالک اور ہر ایک کی ضروریات کو پورا کرنے والا ہے وہ اگر کسی پر اپنی رحمتوں کو نازل کرتا ہے تو کوئی اسے روکنے والا نہیں ہے اور اگر نہ دینا چاہے تو ساری دنیا مل کر بھی اس کو دلوا نہیں سکتی۔ ایسا مضبوط اور پائے دار عقیدہ رکھنے والے صرف اسی ایک اللہ کی عبادت و بندگی کرکے دنیا اور آخرت کی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں اور کسی خیر اور فلاح سے محروم نہیں رہتے۔ لیکن وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک کرتے ہیں اور اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کی عبادت و بندگی کرتے ہیں وہ در حقیقت مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور اور ناپائیدار چیز پر اعتماد اور بھروسہ کئے ہوئے ہیں جو دنیا اور آخرت میں کسی کام نہ آسکے گا۔ کیونکہ مکڑی جو ایک خوبصورت گھر بناتی ہے وہ مکھی اور بھنگے جیسے کیڑوں کو پکڑ کر اپنے جال میں تو پھنسا لیتی ہے لیکن وہ گھر اس قدر کمزور ہوتا ہے کہ اگر ایک بچہ بھی اس کو پھونک ماردے یا ہاتھ لگا دے تو پورا جالا ٹوٹ کا اس کے ہاتھ میں آجاتا ہے۔ یہ گھرنہ اپنی حفاظت کرسکتا ہے اور نہ دوسروں کی۔ اسی طرح جو لوگ غیر اللہ کی عبادت و پرستش کرتے ہیں وہ اس سے بھی کمزور عقیدہ اور ذہن پر چل رہے ہیں۔ اس کے بر خلاف اللہ پر اعتماد اور یقین و ایمان ایک ایسی قوت و طاقت کا نام ہے کہ جب وہ کسی کے دل میں جم جاتا ہے تو پھر ساری دنیا کی طاقتیں اور ان کا ظلم و ستم بھی اس خیال اور جذبہ کو اس کے دل سے کھرچ کر نہیں نکال سکتیں۔ انبیاء کرام (علیہ السلام) ، ان کی امتوں اور نافرمان قوموں کا ذکر کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ جن لوگوں نے اللہ کی عبادت و بندگی کو چھوڑ کر دوسرے معبودوں کو اپنا سب کچھ بنا رکھا ہے ان کی مثال اس مکڑی جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا لیکن اس حققیت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ تمام گھروں میں سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوا کرتا ہے۔ کاش وہ لوگ اس حققیت پر کبھی غور و فکر کرتے۔ فرمایا کہ اللہ ان سب لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہے جنہوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا معبود بنا رکھا ہے۔ وہ اللہ زبردست حکمت رکھنے والا ہے۔ فرمایا کہ یہ مثالیں جنہیں ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں ان پر وہی غورو فکر کرسکتے ہیں اور اس کو پوری طرح جان سکتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں۔ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو بر حق پیدا کیا ہے۔ اسی پر یقین رکھنے والوں کے لئے ان میں عبرت و نصیحت کے بیشمار پہلو موجود ہیں۔
Top